ہاتھرس حادثے پر مایاوتی برہم، کہا- ایسے باباؤں کے خلاف سخت کارروائی ہونی چاہئے
Mayawati: اگر مایاوتی کو آئندہ لوک سبھا انتخابات میں وزیر اعظم کے امیدوار کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔ تو بی ایس پی انڈیا بلاک میں شامل ہو سکتی ہے۔ بجنور سے بی ایس پی کے رکن پارلیمنٹ ناگر نے کہا کہ مایاوتی کو وزیر اعظم کے امیدوار کے طور پر پیش کرتے کر کے، انڈیا اتحاد بی جے پی کو آئندہ لوک سبھا انتخابات میں مسلسل تیسری بار جیتنے سے روک سکتی ہے۔
اتحاد کے لیے جیت کا فارمولا واضح ہے۔ 2022 کے اتر پردیش اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کو 41.3 فیصد ووٹ ملے تھے۔ انڈیا بلاک بنانے والی پارٹیوں کو تقریباً 40 فیصد ووٹ ملے اور بی ایس پی کو تقریباً 13 فیصد ووٹ ملے۔ اگر بی ایس پی اتحاد میں شامل ہوتی ہے تو ووٹ کا فیصد 50 فیصد سے اوپر چلاجائے گا۔جو بی جے پی سے اقتدار چھیننے کے لیے کافی ہے۔ انہوں نے کہا، “مایاوتی کو وزیر اعظم کے عہدے کا امیدوار بنانے سے دلت ووٹروں کو بھی واپس لایا جائے گا ۔جنہیں بھگوا بریگیڈ نے اپنی طرف راغب کر لیا تھا۔”
آپ کو اس وجہ سے معافی مانگنی چاہیے
بی ایس پی سربراہ کے قریبی ساتھی ناگر نے کہا کہ مایاوتی ملک کی سب سے بڑی دلت لیڈر ہیں اور تمام ریاستوں میں ان کی حمایت کی جاتی ہے۔ قابل ذکربات یہ ہے کہ ناگر نے کہا، “کانگریس کو بھی 2018 کے اسمبلی انتخابات کے بعد مدھیہ پردیش اور راجستھان میں بی ایس پی ایم ایل اے کو ہٹانے کے لیے معافی مانگنی چاہیے۔” انڈیا کو اس بلاک میں شامل ہونے پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے۔
مایاوتی تب ناصرف کانگریس کو راجستھان اور مدھیہ پردیش میں بی ایس پی ایم ایل کو توڑنے کے اپنے اس حرکت کے لیے معافی مانگنی چاہئے۔بلکہ انڈیا اتحاد کی پیشکش کے بارے میں مثبت نقطہ نظر بھی رکھیں گی۔ ناگر کا یہ بیان یو پی سی سی کے صدر اجے رائے کے اس بیان کے بعد آیا ہے۔ ملک کے موجودہ سیاسی منظر نامے اور دلتوں کی حالت کو دیکھتے ہوئے۔بہوجن سماج پارٹی کی سربراہ مایاوتی کو سنجیدگی سے انڈیا اتحاد میں شامل ہونے پر غور کرنا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: دہلی-این سی آر سمیت پورے شمالی ہندوستان میں سردی کی لہر اور دھند جاری ہے
ایس پی نے احتجاج کیا
قا بل ذکر بات یہ ہے کہ سماج وادی پارٹی کی جانب سے بہوجن سماج پارٹی کو انڈیا بلاک میں شامل کرنے کے اقدام کی مبینہ طور پر مخالفت کرنے کے بعد مایاوتی نے اشارہ دیا تھا کہ وہ مستقبل کے سیاسی اتحاد کے لیے دروازے کھلے رکھنا چاہتی ہیں۔ انہوں نے گزشتہ ہفتے کہا تھا، کسی کے لیے بھی بی ایس پی سمیت ان جماعتوں پر غیر ضروری تبصرہ کرنا نامناسب ہے، جو اپوزیشن اتحاد کا حصہ نہیں ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔