Bharat Express

Jammu Kashmir Migrant Pandits: حکومت بنانے سے پہلے فاروق عبداللہ نے کشمیری پنڈتوں پر کہی یہ بات

فاروق عبداللہ نے کہا کہ ان کی پارٹی ہندوؤں اور مسلمانوں میں تفریق نہیں کرتی اور سب کو برابر کی نظرکی  سے دیکھتی ہے۔ کشمیر میں سب کے لیے گنجائش ہے۔

فاروق عبداللہ پاکستان پر برہم، بولے 75 سال میں کشمیر پاکستان نہ بنا تو اب کیا بنے گا؟

 نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ نے 12 اکتوبر بروز ہفتہ کہا کہ ان کی پارٹی اور وہ ان کشمیری پنڈتوں کی گھر واپسی کا انتظار کر رہے ہیں، جنہیں 1990 کی دہائی کے اوائل میں ہجرت کے دوران اپنے گھروں کو چھوڑنا پڑا  تھا۔

جب ایک میڈیا پرسن نے کشمیری پنڈتوں کے بارے میں سوال کیا تو  فاروق عبداللہ نے کہا، “مجھے امید ہے کہ ہمارے بھائی اور بہنیں، جو یہاں سے چلے گئے تھے، واپس آکر اپنے گھروں میں آباد ہوں گے، اب وقت آگیا ہے کہ وہ اپنے گھروں کو واپسی کریں۔ ہم نہ صرف کشمیری پنڈتوں کے بارے میں نہیں سوچتے بلکہ جموں کے لوگوں کے بارے میں بھی سوچتے ہیں۔”

‘ہندو اور مسلمانوں میں تفریق نہ کریں’

فاروق عبداللہ نے کہا کہ ان کی پارٹی ہندوؤں اور مسلمانوں میں تفریق نہیں کرتی اور سب کو برابر کی نظرکی  سے دیکھتی ہے۔ کشمیر میں سب کے لیے گنجائش ہے۔ فاروق عبداللہ نے یہ بھی واضح کیا کہ نیشنل کانفرنس کشمیری پنڈتوں کی دشمن نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنڈت کشمیر واپس آئیں اور اپنے گھروں کی دیکھ بھال کریں اور ان کا کھلے دل سے استقبال کیا جائے گا۔

کشمیری پنڈتوں کی واپسی کے لیے حکومت اقدامات کرے گی

فاروق عبداللہ نے یہ بھی کہا کہ ان کی حکومت کشمیری پنڈتوں کی واپسی کے لیے تمام انتظامات اور اقدامات کرے گی۔ انہوں نے کہا، “مجھے لگتا ہے کہ ان کی واپسی بہت پہلے ہوجانی چاہئے تھی۔ انہیں واپس آکر اپنے گھروں میں رہنا چاہئے، ہمیں ان کا صحیح طریقے سے استقبال کرنا چاہئے، تاکہ وہ بھی محسوس کریں کہ نیشنل کانفرنس کی حکومت ان کی دشمن نہیں ہے۔ ہم ہندوستانی ہیں اور ہم سبھی  کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں۔”

نیشنل کانفرنس-کانگریس اتحاد نے جمعہ 11 اکتوبر کو جموں و کشمیر میں حکومت بنانے کا دعویٰ پیش کیا۔ این سی لیڈر عمر عبداللہ نے کہا کہ اتحاد نے 90 سیٹوں والی اسمبلی میں 48 سیٹیں جیت کر اکثریت حاصل کی ہے۔

بھارت ایکسپریس