آدتیہ ایل ون مشن لانچ، جانیں کیوں غیر ملکی ایجنسی کی مدد لینی پڑی، کیوں ضروری ڈیپ اسپیس کمیونیکیشن ؟
Aditya-L1 Solar Mission: ہندوستانی خلائی ایجنسی ISRO نے اپنا پہلا سورج مشن آدتیہ L-1 لانچ کرکے تاریخ رقم کی ہے۔ آدتیہ L1 کو ستیش دھون خلائی مرکز سری ہری کوٹا سے لانچ کیا گیا ہے۔ مشن کے پے لوڈ ہندوستان کے کئی اداروں نے مشترکہ طور پر تیار کیا تھا ۔ یورپی خلائی ایجنسی (ای اے ایس) ڈیپ اسپیس میں آدتیہ ایل-1 کو زمینی مدد بھی فراہم کرے گی۔ درحقیقت ڈیپ اسپیس میں خلائی جہاز کا سگنل بہت کمزور ہو جاتا ہے، اس کے لیے کئی ایجنسیوں کی مدد لینی پڑتی ہے۔ یورپی خلائی ایجنسی نے اس سے قبل چندریان-3 مشن کے دوران بھی اسرو کو زمینی مدد فراہم کی تھی۔
ESA کے مطابق، ایجنسی Aditya-L1 کو سپورٹ کرے گی۔ ای ایس اے آدتیہ L-1 کو 35 میٹر گہرے خلائی اینٹینا سے زمینی مدد فراہم کرے گا جو یورپ میں کئی مقامات پر واقع ہے۔ اس کے علاوہ ‘آربٹ ڈیٹرمینیشن’ سافٹ ویئر
میں یورپی خلائی ایجنسی کی مدد بھی لی جائے گی۔ ایجنسی کے مطابق ’اس سافٹ ویئر کے ذریعے خلائی جہاز کی اصل پوزیشن کے بارے میں درست معلومات دینے میں مدد ملتی ہے‘۔
یورپی خلائی ایجنسی Aditya-L1 کی زمینی مدد میں سب سے نمایاں ایجنسی ہے۔ ESA نے کہا کہ وہ اس مشن کو لانچ سے لے کر L-1 پوائنٹ تک پہنچنے تک اس کی حمایت کریں گے۔ اس کے علاوہ، وہ آدتیہ ایل 1 کو اگلے دو سالوں کے لیے کمانڈ بھیجنے میں بھی مدد کرے گا۔
مدد کی ضرورت کیوں تھی؟
جب بھی کوئی خلائی جہاز ڈیپ اسپیس میں سفر کرتا ہے تو اس کا سگنل بہت کمزور ہو جاتا ہے۔ ایسی صورت حال میں خلائی جہاز سے رابطہ کئی دیگر خلائی ایجنسیوں کے طاقتور اینٹینا کی مدد سے کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ زمین کی جغرافیائی پوزیشن بھی سگنل کے استقبال میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ جس طرح بہت سے خلائی جہازوں سے بھیجے گئے سگنل دوسرے ملک کی سرحدوں کے اندر بہتر کام کرتے ہیں، اسی طرح غیر ملکی ایجنسیوں کی ضرورت بھی بڑھ جاتی ہے۔
بھارت ایکسپریس