اترپردیش اسمبلی میں آج لو جہاد سے متعلق ایک بل پاس کیا گیا ہے،یوپی اسمبلی میں اکثریت کے ساتھ اس کو منظور کیا گیا ہے۔ اس بل میں اب ملزموں کے لیے عمر قید کی سزا رکھی گئی ہے، اس قانون میں لو جہاد کے تحت کئی نئے جرائم کی سزا کو بھی بڑھا دیا گیا ہے۔ آپ کو بتا دیں کہ اس سے متعلق بل کو یوگی حکومت نے پیر کو ایوان میں پیش کیا تھا۔اور آج اس پر بحث کے بعد اسمبلی میں منظوری مل گئی ہے ،اب اس کے بعد گورنر کی منظوری کے ساتھ ہی یہ مسودہ قانون کی شکل اختیار کرلے گا۔
جانئے نئے بل میں کیا کیا شقیں ہیں۔
نئے قانون میں قصور وار ثابت ہونے پر 20 سال قید یا عمر قید کا انتظام ہے۔
اب کوئی بھی شخص تبدیلی مذہب کے معاملات میں ایف آئی آر درج کرا سکتا ہے۔
حالانکہ پہلے معلومات یا شکایت دینے کے لیے متاثرہ، والدین یا بہن بھائیوں کی موجودگی ضروری تھی۔
سیشن کورٹ سے نیچے کی کوئی عدالت لو جہاد کے مقدمات کی سماعت نہیں کرے گی۔
لو جہاد کے معاملے میں حکومتی وکیل کو موقع دیے بغیر ضمانت کی درخواست پر غور نہیں کیا جائے گا۔
اس میں تمام جرائم کو ناقابل ضمانت قرار دیا گیا ہے۔
آپ کو بتا دیں کہ اتر پردیش کی یوگی حکومت نے 2020 میں لو جہاد کے خلاف پہلا قانون بنایا تھا۔ اس کے بعد یوپی حکومت نے اسمبلی میں مذہب کی تبدیلی پر پابندی کا بل 2021 پاس کیا۔ اس بل میں 1 سے 10 سال تک کی سزا کا انتظام تھا۔ اس بل میں ایک شق تھی کہ صرف شادی کے لیے کی جانے والی تبدیلی مذہب کو ناجائز تصور کیا جائے گا۔
اس سے پہلے یوپی میں بنائے گئے پرانے قانون کے مطابق 10 سال قید کی سزا تھی، جھوٹ بول کر یا دھوکہ دے کر مذہب تبدیل کرنا جرم تصور کیا جائے گا۔ اگر کوئی اپنی مرضی سے مذہب تبدیل کرنا چاہتا ہے تو اسے مجسٹریٹ کو 2 ماہ پہلے مطلع کرنا ہوگا۔ بل کے مطابق جبری یا دھوکہ دہی سے مذہب تبدیل کرانے پر 1 سے 5 سال قید کے ساتھ 15 ہزار روپے جرمانے کی سزا کا بھی انتظام تھا۔ اس معاملے میں بھی اگر کیس کسی دلت لڑکی سے متعلق تھا تو 25 ہزار روپے جرمانے کے ساتھ 3 سے 10 سال قید کی سزا کا بھی انتظام تھا۔
بھارت ایکسپریس۔