لال بہادر شاستری کی فرض شناسی، سادگی اور ایمانداری کی مثال آج بھی دی جاتی ہے پوری دنیا ہے، وزیر اعظم لال بہادر شاستری کا آج ہے یوم پیدائش
Lal Bahadur Shastri Jayanti 2023: 2 اکتوبر کو مہاتما گاندھی کے ساتھ ملک کے دوسرے وزیر اعظم لال بہادر شاستری کا یوم پیدائش ہے۔لال بہادر شاستری 2 اکتوبر کو اتر پردیش کے مغل سرائے ضلع کے رام نگر (موجودہ پنڈت دین دیال نگر) میں شاردا پرساد اور رام دلاری دیوی کے ہاں پیدا ہوئے ۔ نہرو جی کی موت کے بعد شاستری جی ملک کے دوسرے وزیر اعظم بنے
لال بہادر شاستری جی اپنی سادہ زندگی، سادہ طبیعت، ایمانداری اور اپنے عزم کے لیے جانے جاتے تھے۔ انہوں نے ملک کو جئے جوان جئے کسان کا نعرہ دیا۔ لیکن ان کی زندگی کا خاتمہ بہت پراسرار رہا۔ شاستری جی کے یوم پیدائش پر آئیے جانتے ہیں ان کی زندگی، سیاسی دور اور پراسرار موت سے جڑی دلچسپ باتیں۔
لال بہادر شاستری کی سوانح عمری
لال بہادر شاستری نہ صرف مجاہدآزادی تھے بلکہ ایک ہندوستانی سیاست دان بھی تھے۔ وہ 02 اکتوبر 1904 کو مغل سرائے، اتر پردیش میں پیدا ہوئے۔ صرف ڈیڑھ سال کی عمر میں ان کے والد کا سایہ ان کے سر سے اٹھ گیا اور انہوں نے اپنے ماموں کے گھر میں رہتے ہوئے اپنی تعلیم مکمل کی۔ 16 سال کی عمر میں انہوں نے ملک کی آزادی کی جدوجہد میں شامل ہونے کے لیے اپنی پڑھائی چھوڑ دی اور جب وہ 17 سال کے تھے۔انہیں تحریک آزادی کے دوران گرفتار کر کے جیل بھیج دیا گیا۔
لال بہادر شاستری بنے وزیر اعظم
پنڈت جواہر لال نہرو کی موت کے بعد لال بہادر شاستری ملک کے دوسرے وزیر اعظم بنے۔ انہوں نے 09 جون 1964 کو وزیر اعظم کے طور پر حلف لیا۔ وہ صرف ڈیڑھ سال تک وزیر اعظم رہ سکے اور اس کے بعد 11 جنوری 1966 کو پراسرار طور پر ان کی موت ہوگئی ۔ ان کی پراسرار موت کی کہانی بھی اب تک پراسرار ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ ان کی موت دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی جب کہ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ ان کی موت زہر کھانے سے ہوئی۔
شاستری جی کی موت اور تاشقند کی کہانی
1965 میں بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ ہوئی۔ اس جنگ کے بعد بھارت اور پاکستان کے درمیان کئی بارمذاکرات کے بعد ایک دن اور جگہ کا انتخاب کیا گیا۔ یہ جگہ تاشقند تھی۔ سوویت یونین کے اس وقت کے وزیراعظم الیکسی کوزیگین نے اس معاہدے کی پیشکش کی اور اس معاہدے کی تاریخ 10 جنوری 1966 مقرر کی گئی۔
10 جنوری 1966 کو تاشقند میں ہندوستانی وزیر اعظم شاستری جی اور پاکستان کے صدر ایوب خان کے درمیان بات چیت طے ہوئی تھی۔ لال بہادر شاستری اور ایوب خان کی ملاقات مقررہ وقت پر ہوئی۔ یہ بات چیت کافی دیر تک جاری رہی اور دونوں ممالک کے درمیان امن معاہدے پر دستخط بھی ہوئے۔ ایسے میں دونوں ممالک کے اعلیٰ رہنماؤں اور وفد میں شامل عہدیداروں کا خوش ہونا مناسب تھا۔
لیکن وہ رات شاستری جی کے لیے مو بن کر آئی۔ وزیر اعظم لال بہادر شاستری کی 10-11 جنوری کی درمیانی شب مشتبہ حالات میں موت ہو گئی۔ تاشقند معاہدے کے چند گھنٹوں بعد ہی بھارت کے لیے سب کچھ بدل گیا۔ بھارتی وزیراعظم کی غیر ملکی سرزمین پر مشکوک حالات میں موت پر خاموشی چھائی ہوئی تھی۔ شاستری جی کی موت کے بعد بہت سے سوالات اٹھائے گئے، ان کی موت کے پیچھے ایک سازش کا بھی بات کہی جاتی ہے۔کیونکہ شاستری جی کی موت کے دو اہم گواان کے ذاتی ڈاکٹر آر این چغ اور گھریلو ملازم رام ناتھ کی مشتبہ حالات میں سڑک حادثات میں موت ہو گئی۔ یہ معمہ مزید گہرا ہوتا چلا گیا۔
لال بہادر شاستری سادہ لوح اور ایمانداری کی مثال تھے
لال بہادر شاستری ملک کے وزیر اعظم بنے اور اس سے پہلے بھی وہ وزیر ریلوے اور وزیر داخلہ جیسے عہدوں پر فائز رہے ۔لیکن ان کی زندگی ایک عام آدمی جیسی رہی۔ وہ وزیراعظم کی رہائش گاہ میں کھیتی باڑی کرتے تھے۔ وہ صرف دفتر سے ملنے والے الاؤنسز اور تنخواہ سے اپنے خاندان کی کفالت کرتے تھے۔ ایک بار جب شاستری جی کے بیٹے نے وزیر اعظم کے دفتر کی کار استعمال کی تو شاستری جی نے گاڑی کے ذاتی استعمال کی پوری رقم سرکاری اکاؤنٹ میں بھی ادا کر دی۔ وزارت عظمیٰ کے عہدے پر فائز ہونے کے باوجود ان کے پاس نہ تو اپنا گھر تھا اور نہ ہی کوئی جائیداد۔
جئے جوان جئے کسان کا نعرہ
لال بہادر شاستری جی نے جئے جوان جئے کسان‘ کا نعرہ دیا ۔ جب وہ وزیراعظم بنے تو ملک میں خوراک کا بحران تھا اور مانسون بھی کمزور تھا۔ ایسے میں ملک میں قحط کی صورتحال پیدا ہوگئی۔ اگست 1965 میں دسہرہ کے دن لال بہادر شاستری جی نے دہلی کے رام لیلا میدان میں پہلی بار جئے جوان جئے کسان کا نعرہ دیا۔ اس نعرے کو ہندوستان کا قومی نعرہ بھی کہا جاتا ہے جو کسانوں اور فوجیوں کی محنت کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے لوگوں کو ہفتے میں ایک دن روزہ رکھنے کو بھی کہا اور خود بھی ایسا کیا۔
بھارت ایکسپریس