اترپردیش کے بدایوں میں شمسی شاہی جامع مسجد کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ملتوی کر دی گئی ہے۔شمسی شاہی جامع مسجد بمقابلہ نیل کنٹھ مہادیو مندر کیس میں سماعت کی اگلی تاریخ 10 دسمبرطے کی گئی ہے۔اطلاع کے مطابق یہ بحث آج بمشکل شروع ہوئی تھی کہ ختم ہوگئی اور اگلی تاریخ دے دی گئی۔اس معاملے میں پہلے وکیل ویویک رینڈر نے کہا کہ ‘ہمارے پاس تمام ثبوت ہیں کہ متنازعہ جائیداد ہندو مندر ہے۔ ہم صرف یہ چاہتے ہیں کہ پوجا جو چل رہی ہے اس میں خلل نہ پڑے اور اسے جاری رہنا چاہیے۔ ہمارے پاس زمین کے کاغذات ہیں جو ظاہر کرتے ہیں کہ جائیداد جامع مسجد نہیں ہے۔ اے ایس آئی کے وکیل پہلے ہی عدالت میں اپنا موقف پیش کر چکے ہیں۔
ایڈوکیٹ ویویک رینڈر نے کہا کہ یہ دراصل نیل کنٹھ مہادیو کا مندر تھا، درخواست 08.08.2022 کو دائر کی گئی تھی۔ عدالت نے درخواست کو بھی قبول کر لیا ہے ،اور ہمارا بنیادی مطالبہ یہ ہے کہ ہمیں نیل کنٹھ مہادیو مندر میں عبادت کرنے کی اجازت دی جائے۔بدایوں کی جامع مسجد شمسی کیس پر مسلم فریق کے وکیل اسرار احمد صدیقی نے کہا کہ جو مقدمہ درج کیا گیا ہے وہ فرضی ہے۔ یہ امن کو خراب کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔ اس مسجد پر ان کا (ہندو فریق) کوئی حق نہیں ہے۔
پہلی بار یہ معاملہ 2022 میں سامنے آیا تھا۔ اکھل بھارت ہندو مہاسبھا کے ریاستی کنوینر مکیش پٹیل کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھاکہ جامع مسجد کی جگہ پہلے نیل کنٹھ مہادیو مندر تھا۔ پھر اس کے بعد یہاں عبادت کی اجازت کے لیے عدالت میں درخواست دائر کی گئی۔ عرضی میں کہا گیا کہ آج جگہ جامع مسجد واقع ہے پہلے وہاں نیل کنٹھ مہادیو کا مندر ہوا کرتا تھا۔ اس کے مضبوط ثبوت بھی ہیں۔ عرضی میں کہا گیا کہ آج بھی یہاں مورتیاں، پرانے ستون اور سرنگیں موجود ہیں۔ پہلے یہاں ایک تالاب بھی تھا۔ جب مسلم حملہ آور آئے تو مندر کو تباہ کر دیا گیا۔ یہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ یہاں ایک شیولنگ موجود تھا جسے پھینک دیا گیا۔ بعد میں دو سنت اسے لے آئے اور تھوڑے فاصلے پر ایک مندر بنوایا۔جہاں آج بھی پوجاہوتی ہے۔
بھارت ایکسپریس۔