Bharat Express

Ramadan 2025: رمضان المبارک 2025 آخری مرحلے میں، جہنم سے نجات، عبادت اور نیکی کا آخری موقع

شبِ قدرایسی رات ہے کہ اس رات اللہ تعالیٰ مخلوق کی سال بھرکی تقدیرکا تعین کرتا ہے اور آنے والے پورے سال میں وقوع پذیرہونے والی زندگی، موت، خیروشر، عروج وزوال، ہدایت و گمراہی، روزی میں کشادگی و تنگی اور دیگر تمام مخلوقات کی تقدیر، ان کا وقتِ مقرر، ان کا رزق، ان کے اعمال اور ان کے اموال وغیرہ درج کر دیتا ہے۔

رمضان المبارک 2025 آخری مرحلے میں ہے۔

نئی دہلی: رمضان المبارک 2025 آخری مرحلے میں ہے۔ صرف دو سے تین دنوں کا وقت باقی ہے۔ اللہ رب العالمین کوراضی کرنے کے لئے اورجہنم سے آزادی حاصل کرنے کے لئے اب محض 3-2 دنوں کا وقت باقی ہے۔ کیونکہ عیدالفطر (شوال کا چاند دیکھنے سے پہلے) تک صرف لیلۃ القدرکی ایک رات باقی ہے۔ ان دنوں کی اللہ نے بہت فضیلت اوراہمیت بیان کی ہے۔ آخری عشرہ بھی جب آخری مرحلے میں پہنچ گیا ہے توپھربندہ اللہ رب العزت کوخوش کرنے کے لئے زیادہ سے زیادہ عبادات کرتا ہے۔ کیونکہ یہ وقت ہمیں زیادہ سے زیادہ عبادات، صدقات وخیرات اورنیک اعمال کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ ہمیں اللہ سے دعا کرنا چاہئے کہ ماہِ رمضان ہمیں دوبارہ نصیب ہو۔

جہنم سے نجات کا ہے یہ عشرہ

اسلامی کتابوں میں بتایا جاتا ہے کہ رمضان کا پہلا عشرہ رحمت، دوسرا مغفرت اورتیسرا عشرہ جہنم سے آزادی کا ہے۔ ”آخری عشرے میں زیادہ سے زیادہ استغفاراوردعا کرنے سے جہنم سے آزادی ممکن ہو جاتی ہے۔ یہ وقت ہوتا ہے کہ ہم اللہ سے اپنے گناہوں کی معافی مانگیں اورنیک اعمال کواپنی زندگی کا حصہ بنائیں۔ اس لئے ابھی بھی ہمارے پاس آخری لمحہ باقی ہے۔ اس کا ہمیں بھرپور فائدہ اٹھانا چاہئے۔ اس کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ اگراللہ نے ہمیں ایک سال تک زندگی دی تبھی یہ مبارک اور مقدس مہینہ ہم کو دوبارہ ملے گا۔

قدر کی وجہ تسمیہ

حافظ صلاح الدين يوسف رحمہ اللہ فرماتے ہیں: قَدرٌ کے معنی قدر و منزلت  بھی ہیں ، اس کے معنی اندازہ اور فیصلہ کرنا بھی ہیں۔ اس میں سال بھر کے لیے فیصلے کیے جاتے ہیں۔ اسی لیے اسے ” لیلة الحُكم ” بھی کہتے ہیں۔ اس کے معنی تنگی کے بھی ہی۔ اس رات اتنی کثرت سے زمین پر فرشتے اترتے ہیں کہ زمین تنگ ہو جاتی ہے۔ اسی لیے اسے “شبِ قدر” یعنی تنگی کی رات یا اس لیے یہ نام رکھا گیا ہے کہ اس رات جو عبادت کی جاتی ہے اللہ کے ہاں اس کی بڑی قدر ہے اور بڑا ثواب ہے۔

شبِ قدر کی فضیلت نزول قرآن کے تناظر میں

ارشادِ باری تعالیٰ ہے :ہم نے اس (قرآن) کو شبِ قدر میں نازل کیا۔ یعنی  پورا قرآن لیلتہ القدر میں لوحِ محفوظ سے آسمانِ دنیا پر نازل ہوا پھر وہاں سے حسبِ موقع و ضرورت بتدریج نبی کریم ﷺ پر نازل ہوتا رہا اور 23 سال میں اس کے نزول کی تکمیل ہو گئی۔ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ہم نے اس قرآن کو ” لیلۃ القدر” میں نازل کیا۔ اور سورۃ الدخان کی آیت نمبر 3 میں فرمایا کہ ہم نے اس قرآن کو ” لیلۃ مبارکہ ” میں نازل کیا جس سے معلوم ہوا کہ ” لیلۃ القدر ” اور ” لیلۃ مبارکہ ” الگ الگ راتیں نہیں ہیں بلکہ ایک ہی رات کے دو نام ہیں اور لیلتہ القدر رمضان میں ہی ہوتی ہے ۔

شبِ قدر میں کیا ہوتا ہے؟

شبِ قدرایسی رات ہے کہ اس رات اللہ تعالیٰ مخلوق کی سال بھرکی تقدیرکا تعین کرتا ہے اور آنے والے پورے سال میں وقوع پذیرہونے والی زندگی، موت، خیروشر، عروج وزوال، ہدایت و گمراہی، روزی میں کشادگی و تنگی اور دیگر تمام مخلوقات کی تقدیر، ان کا وقتِ مقرر، ان کا رزق، ان کے اعمال اور ان کے اموال وغیرہ درج کر دیتا ہے۔ شبِ قدر ایسی رات ہے کہ جس میں اللہ تعالیٰ آئندہ سال سے متعلق افراد و اقوام کی قسمتوں کے تمام فیصلے فرشتوں کے حوالے کر دیتے ہیں پھر وہ ان پر عمل درآمد کرتے رہتے ہیں ۔

بھارت ایکسپریس اردو۔



بھارت ایکسپریس اردو، ہندوستان میں اردوکی بڑی نیوزویب سائٹس میں سے ایک ہے۔ آپ قومی، بین الاقوامی، علاقائی، اسپورٹس اور انٹرٹینمنٹ سے متعلق تازہ ترین خبروں اورعمدہ مواد کے لئے ہماری ویب سائٹ دیکھ سکتے ہیں۔ ویب سائٹ کی تمام خبریں فیس بک اورایکس (ٹوئٹر) پربھی شیئر کی جاتی ہیں۔ برائے مہربانی فیس بک (bharatexpressurdu@) اورایکس (bharatxpresurdu@) پرہمیں فالواورلائک کریں۔ بھارت ایکسپریس اردو یوٹیوب پربھی موجود ہے۔ آپ ہمارا یوٹیوب چینل (bharatexpressurdu@) سبسکرائب، لائک اور شیئر کرسکتے ہیں۔

Also Read