وزیر اعظم نریندر مودی۔ (فائل فوٹو)
وزیر اعظم نریندرمودی نے اقوام متحدہ جیسے بڑے عالمی اداروں میں اصلاحات کی پرزوروکالت کرتے ہوئے کہا کہ اگرایسے ادارے دنیا کی موجودہ حقیقت کی عکاسی نہیں کرتے ہیں تو یہ محض “تبادلہ خیال فورم” بن کر رہ جائیں گے۔
وزیراعظم مودی نے کہا کہ اقوام متحدہ اورسلامتی کونسل جیسے ادارے گزشتہ صدی میں بنائے گئے ہیں، وہ اکیسویں صدی کے نظام اورحقیقت کے مطابق نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان اداروں کوبھی گلوبل ساؤتھ کی آوازبننا ہوگا ورنہ اقوام متحدہ اورسلامتی کونسل محض مذاکرات کا پلیٹ فارم ہی رہ جائیں گے۔
ہیروشیما میں جی-7 گروپ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم مودی نے حیرت کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ ہمیں مختلف پلیٹ فارموں پرامن واستحکام کے بارے میں بات کرنے کی کیا ضرورت ہے؟ اقوام متحدہ کا قیام امن کے قیام کے خیال سے کیا گیا تھا تو آج یہ تنازعات کو روکنے میں کامیاب کیوں نہیں ہو پا رہی ہے؟
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ میں دہشت گردی کی تعریف کوکیوں قبول نہیں کیا گیا؟ اگرہم خود کا جائزہ لیں تو ایک بات واضح ہوتی ہے کہ پچھلی صدی میں بنائے گئے یہ ادارے اکیسویں صدی کے نظام کے مطابق نہیں ہیں۔ حال کی حقیقتوں کی عکاسی نہ کریں۔
وزیراعظم مودی نے کہا، ”اس لئے ضروری ہے کہ اقوام متحدہ جیسے بڑے اداروں میں اصلاحات کو ٹھوس بنایا جائے۔ ان اداروں کو بھی گلوبل ساؤتھ کی آوازبننا ہوگا ورنہ ہم صرف تنازعات ختم کرنے کی بات کرتے رہیں گے۔ اقوام متحدہ اورسلامتی کونسل محض مذاکرات کا فورم بن کررہ جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: Quad endorses PM Modi’s comment : کواڈ کا مشترکہ بیان جاری، پی ایم مودی کے 2022 والے تبصرے کو بیان میں کیا گیا شامل
واضح رہے کہ ہندوستان اقوام متحدہ میں اصلاحات کی پرزوروکالت کرتا رہا ہے۔ بھارت چاہتا ہے کہ اسے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی مستقل رکنیت مل جائے۔ اس وقت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پانچ مستقل اراکین امریکہ، روس، چین، برطانیہ اورفرانس ہیں، جن کے پاس ویٹو پاورہے۔