وویک اگنی ہوتری کو Y کیٹیگری سیکیورٹی ملنے پر لوگ ناراض، اب ڈائریکٹر نے توڑی خاموشی
Vivek Agnihotri: ‘دی کشمیر فائلز’ بنانے والے ڈائریکٹر وویک اگنی ہوتری نے اپنے ٹوئٹر پر ایک ویڈیو شیئر کی، جس میں وہ Y کیٹیگری کے سیکیورٹی کور میں گھومتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ انہوں نے ویڈیو کے ساتھ ٹوئٹر پر لکھا، ہندو اکثریتی ملک کشمیر میں ہندوؤں کی نسل کشی دکھانے کی قیمت چکانی پڑتی ہے۔ آزادی اظہار، ہا!
ویڈیو پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے، ایک صارف نے وویک کے وائی سیکیورٹی کے استعمال کو ‘ٹیکس دہندگان کے پیسوں کا ضیاع’ قرار دیا، جس کا ڈائریکٹر نے جواب دیا۔
The price one has to pay to show the Genocide of Hindus in Kashmir. In a Hindu majority country.
Freedom of expression, ha! #ImprisonedInOwnCountry #Fatwa pic.twitter.com/9AZUdbTyca— Vivek Ranjan Agnihotri (@vivekagnihotri) December 23, 2022
ایک ٹویٹر صارف نےاپنے ٹویٹ میں کہا، ’’حکومت کو آپ جیسے لوگوں پر ہمارے ٹیکس کا پیسہ ضائع کرتے ہوئے دیکھ کر بہت دکھ ہوتا ہے۔‘‘ اس کے جواب میں وویک اگنی ہوتری نے کشمیر کی ایک سخت حفاظتی سڑک کی تصویر شیئر کی اور لکھا کہ یہاں ٹیکس دہندگان کا پیسہ مذہبی دہشت گردی سے لڑنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ اگر یہ دہشت گردی رک جائے تو میں بھی آزادانہ زندگی گزار سکتا ہوں۔ ورک فرنٹ کی بات کریں تو وویک ان دنوں اپنی فلم ‘دی ویکسین وار’ کی شوٹنگ میں مصروف ہیں۔ بھارت میں کورونا وائرس کی ویکسین کے گرد گھومتی یہ فلم 15 اگست 2023 کو 11 زبانوں میں سینما گھروں میں ریلیز کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں- Vivek Agnihotri: فلمساز وویک اگنی ہوتری نے جسٹس ایس. مرلی دھر کے خلاف ٹویٹ پر دہلی ہائی کورٹ سے مانگی معافی
وویک اگنی ہوتری کو سیکیورٹی کیوں ملی؟
وویک اگنی ہوتری نے بتایا تھا کہ اس فلم کے لیے انہیں جان سے مارنے کی دھمکیاں مل رہی ہیں۔ فلم کی ریلیز سے قبل وویک اگنی ہوتری نے اپنا ٹویٹر اکاؤنٹ بھی غیر فعال کر دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ میرا ان باکس دھمکیوں اور فحش پیغامات سے بھرا ہوا ہے۔ مجھے اور میرے خاندان کو جان سے مارنے کی دھمکیاں بھی مل رہی ہیں۔ اسی لیے انہیں یہ تحفظ دیا گیا ہے۔
-بھارت ایکسپریس