Bharat Express

Parliament Panel Suggestion on Award Wapsi Protest: ایوارڈ واپسی کرنے والوں کے خلاف پارلیمانی کمیٹی نے پیش کی یہ سخت تجویز، یہاں پڑھیں پوری تفصیل

کمیٹی کا کہنا ہے کہ ایک ایسا سسٹم بنایا جاسکتا ہے، جہاں ایوارڈ کے منظوری دیتے وقت مجوزہ ایوارڈ یافتہ سے ایک عہد نامہ لیا جائے تاکہ ایوارڈ یافتگان مستقبل میں کسی بھی وقت اعزاز کی توہین نہیں کرسکیں۔ ایسے عہد نامہ کے بغیر ایوارڈ نہیں دیئے جائیں گے۔

ایوارڈ واپسی کو روکنے کے لئے حکومت کی پارلیمنٹری کمیٹی نے نیا ضابطہ بنانے کی تجویز پیش کی ہے۔

حکومت سے ایوارڈ حاصل کرنے والوں کواعزازحاصل کرنے سے پہلے اپنی تحریری رضامندی دینی چاہئے اورایک اقبالیہ عہد نامہ پردستخط کرنا چاہئے۔ اعزازحاصل کرنے کے بعد سیاسی وجوہات سے اعزازلوٹانے کے عمل اورحوصلہ شکنی کی کوشش کو روکنے کی تجویزدیتے ہوئے ایک پارلیمانی کمیٹی نے اپنا موقف رکھا ہے۔ آج کل یہ عمل بہت عام ہے، جسے مقبول طریقے سے ’ایوارڈ واپسی‘ کہا جاتا ہے۔

ایوارڈ حاصل کرنے کے بعد لوٹانا ملک کی توہین

ٹرانسپورٹ، سیاحت اورثقافت سے متعلق پارلیمانی کمیٹی نے پیرکے روزپارلیمنٹ میں ‘قومی اکیڈمیوں اوردیگر ثقافتی اداروں کی فعالیت’ کے عنوان سے ایک رپورٹ پیش کی۔ وائی ​​ایس آرسی پی کے وجے سائی ریڈی کی سربراہی میں کمیٹی نے کہا، ”کمیٹی کا مشورہ ہے کہ جب بھی کوئی ایوارڈ دیا جائے، تو وصول کنندہ کی رضامندی ضرورلی جانی چاہئے، تاکہ وہ سیاسی وجوہات سے اسے واپس نہ کرسکے۔ کیونکہ یہ ملک کی بے عزتی کا معاملہ ہے۔ کمیٹی کے سرکردہ اراکین میں ڈاکٹرسونل مان سنگھ، منوج تیواری، چھیدی پہلوان، دنیش لال یادو’نرہوا’، تیرتھ سنگھ راوت، رجنی پاٹل، تاپرگاؤ اورراجیو پرتاپ روڈی شامل تھے۔

اس تجویز کو مناسب ٹھہراتے ہوئے کمیٹی نے کہا کہ ساہتیہ اکادمی اور دیگر ادارے غیرسرکاری تنظیم ہیں، جن میں سیاست کے لئے کوئی جگہ نہیں ہونی چاہئے۔ رپورٹ میں کہا گیا، ”اکادمی کے ذریعہ دیئے گئے ایوارڈوں (جیسے ساہتیہ اکادمی ایوارڈ) ایوارڈ یافتگان کے ذریعہ کچھ سیاسی  موضوعات کی مخالفت میں اپنے ایوارڈ لوٹانے کے معاملے ہیں، جو متعلقہ اکادمی کے خود مختار کام کاج اورثقافتی حقوق کے دائرے سے باہرہیں۔ ایوارڈوں کی واپسی سے متعلق ایسے نامناسب حادثات دیگرایوارڈ یافتگان کی حصولیابیوں کوکمزورکرتی ہیں اورایوارڈوں کے مجموعی وقاراوراعزازکو بھی متاثر کرتی ہیں۔

کمیٹی نے ایسے ایوارڈ یافتگان کی دوبارہ تقرری پر بھی سوال کھڑا کیا جو اکادمی کی توہین کرنے کے بعد اس میں شامل ہوئے۔ کمیٹی نے کہا، ”ایک ایسا سسٹم بنایا جاسکتا ہے، جہاں ایوارڈ کے منظوری دیتے وقت مجوزہ ایوارڈ یافتہ سے ایک عہد نامہ لیا جائے تاکہ ایوارڈ یافتگان مستقبل میں کسی بھی وقت اعزاز کی توہین نہیں کرسکیں۔ ایسے عہد نامہ کے بغیر ایوارڈ نہیں دیئے جاسکیں گے۔ ایوارڈ لوٹائے جانے کی صورتحال میں ایوارڈ یافتہ شخص مستقبل میں ایوارڈ حاصل کرنے کا حقدار نہیں ہوگا۔“

بھارت ایکسپریس۔

Also Read