Bharat Express

Asaduddin Owaisi Condemns UP Encounter: ‘ایسا ہوا تو کوئی کسی کو بھی گولی مار دے گا’، بہرائچ انکاؤنٹر پر پھر برہم ہوئے اسد الدین اویسی

اسد الدین اویسی نے کہا، “یوگی حکومت کی پالیسی آئین کے خلاف ہے، یوگی حکومت کو بندوق کے زور سے نہیں قانون کی حکمرانی سے حکومت چلانی چاہیے۔

مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی۔ (فائل فوٹو)

اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے بہرائچ میں درگا پوجا وسرجن کے دوران ہوئے تشدد اور اس کے بعد ہونے والے انکاؤنٹر پر اظہار خیال کیا ہے۔ انہوں نے اتر پردیش کی یوگی حکومت پر ’بندوق کے راج‘ کی پالیسی اپنانے کا الزام لگایا ہے اور کہا ہے کہ یہ پوری طرح سے آئین کے خلاف ہے۔ اویسی نے اسے ‘نیٹ فلکس فلم’ قرار دیا، جہاں قانون کے بجائے بندوق کی زبان بولی جارہی ہے۔

اسد الدین اویسی نے کہا، “یوگی حکومت کی پالیسی آئین کے خلاف ہے، یوگی حکومت کو بندوق کے زور سے نہیں قانون کی حکمرانی سے حکومت چلانی چاہیے۔ یوگی حکومت آئین مخالف ہے، کل جو انکاؤنٹر ہوا ہے یہ بالکل ایسا ہی تھا جیسے نیٹ فلکس فلم چل رہی تھی یہ درست ہے کہ گوپال مشرا کا قتل ہوا ہے لیکن آئین کے مطابق کارروائی ہونی چاہیے۔

‘کوئی بھی کسی کو اس طرح مارے گا’

انکاؤنٹر کو غلط بتاتے ہوئے اویسی نے کہا، “ایک مخصوص طبقہ کے خلاف نفرت کو ہوا دی جا رہی ہے۔ ‘ٹھوک دو’ کی پالیسی آئین کے خلاف ہے۔ کوئی بھی کسی کو بھی اس طرح گولی مار دے گا۔”

13 اکتوبر 2024 کو بہرائچ میں درگا وسرجن کے دوران کشیدگی کے باعث رام گوپال مشرا نامی نوجوان کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ مشرا کی موت کے بعد تشدد پھوٹ پڑا، جس کے نتیجے میں سنگ باری اور فائرنگ ہوئی۔ پولیس نے اس معاملے میں پانچ لوگوں کو گرفتار کیا تھا جن میں سے دو کا انکاؤنٹر ہو چکا ہے۔ یہ ملزمین نیپال فرار ہونے کی کوشش کرتے ہوئے پکڑے گئے تھے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اس نے اپنے دفاع میں فائرنگ کی۔ تاہم انکاؤنٹر کے بعد پولیس ملزم کو بھی زخمی حالت میں اسپتال لے گئی۔

رام گوپال مشرا کی موت کے بعد تشدد پھوٹ پڑا

رام گوپال مشرا کے قتل کے بعد بہرائچ میں تشدد پھوٹ پڑا اور دکانوں کے ساتھ کئی گاڑیوں کو بھی نذر آتش کردی گئی۔ اس پورے معاملے میں اب تک 55 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے اور 11 الگ الگ مقدمات درج کیے گئے ہیں۔

بھارت ایکسپریس۔