Bharat Express

Asaduddin Owaisi: ‘مندر بورڈ میں صرف ہندو، لیکن وقف میں چاہئے غیر مسلم ، ٹی ٹی ڈی چیئرمین کے بیان پر اسد الدین اویسی ہوئے برہم

اسد الدین اویسی نے لکھا، ‘تیرومالا تروپتی دیوستھانم کے چیئرمین کہتے ہیں کہ تروملا میں صرف ہندوؤں کو کام کرنا چاہیے۔ لیکن مودی حکومت وقف بورڈ اور وقف کونسل میں غیر مسلموں کا ہونا لازمی قرار دینا چاہتی ہے۔

تروملا تروپتی دیوستھانم بورڈ یعنی ٹی ٹی ڈی بورڈ کا نیا چیئرمین بننے کے بعد بی آرنائیڈو نے ایک نیا حکم نامہ جاری کیا ہے۔ نائیڈو نے جمعرات کو کہا کہ بھگوان وینکٹیشور کی نیواس تروملا میں کام کرنے والے تمام لوگ ہندو ہونے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ مندر کے احاطے میں کام کرنے والے تمام لوگ ہندو ہوں، یہ میری پہلی کوشش ہوگی۔ نائیڈو نے کہا کہ اس میں بہت سے معاملے ہیں اور ہمیں اس پر غور کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ تروپتی ایک مذہبی مقام ہے، اس لیے جو بھی افسر غیر ہندو ہے اسے وہاں سے ہٹا دیا جائے گا۔

دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے ملازمین کے حوالے سے جلد فیصلہ کیا جائے گا

بھگوان وینکٹیشور کے عقیدت مند نائیڈو نے کہا کہ دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے ملازمین کے بارے میں جلد ہی فیصلہ لیا جائے گا کہ انہیں وی آر ایس دیا جائے یا ان کا تبادلہ کیا جائے۔ نائیڈو نے کہا کہ انہوں نے تروملا تروپتی دیواستھانم بورڈ کے چیئرمین کے طور پر تقرری کو ایک اعزاز مانتے ہیں۔ انہوں نے آندھرا پردیش کے چیف منسٹر این چندرابابو نائیڈو کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے انہیں بورڈ کی قیادت کی ذمہ داری دی ہے۔ بی آر نائیڈو نے الزام لگایا کہ تروملا میں پچھلی وائی ایس آر کانگریس حکومت کے دوران کئی بے ضابطگیاں ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ مندر کے تقدس کو برقرار رکھا جانا چاہئے۔

نائیڈو کے بیان پر اسد الدین اویسی کا ردعمل
اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے ٹی ٹی ڈی بورڈ کے چیئرمین بی آر نائیڈو کے اس حکم پر سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔ سوشل میڈیا پر پوسٹ کرتے ہوئے اویسی نے ٹی ٹی ڈی کے نئے چیئرمین کے نام پر مودی حکومت کے مجوزہ وقف قانون کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے لکھا، ‘تیرومالا تروپتی دیوستھانم کے چیئرمین کہتے ہیں کہ تروملا میں صرف ہندوؤں کو کام کرنا چاہیے۔ لیکن مودی حکومت وقف بورڈ اور وقف کونسل میں غیر مسلموں کا ہونا لازمی قرار دینا چاہتی ہے۔ زیادہ تر ہندو اوقاف کے قوانین اس بات پر زور دیتے ہیں کہ صرف ہندو ہی اس کے رکن ہونے چاہئے۔ جو قوانین ایک  کے  لیے صحیح ہے وہ ہی دوسرے کے لیے بھی صحیح ہونا چاہیے، ہے نا؟

بھارت ایکسپریس

Also Read