کرناٹک کے منڈیا ضلع کے ناگامنگلا قصبے میں بدھ (11 ستمبر 2024) کو گنپتی جلوس کے دوران دو گروپوں کے درمیان تصادم کے بعد ماحول کشیدہ ہوگیا۔ مبینہ طور پر یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب بدری کوپالو کے عقیدت مند گنیش کی مورتیوں کو وسرجن کے لیے لے جا رہے تھے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق جب جلوس مین روڈ سے گزر رہا تھا تو مبینہ طور پر مسجد کے قریب سے اس پر پتھراؤ کیا گیا۔منڈیا کے ڈپٹی کمشنر ڈاکٹر کمار نے نیوز ایجنسی اے این آئی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ شام کے وقت بھگوان گنیش کے جلوس کے دوران پیش آیا۔ جب جلوس ایک مسجد کے قریب پہنچا تو کچھ شرپسندوں نے پتھراؤ کیا۔ یہ بات ہمارے علم میں آئی ہے۔ بعد ازاں احتجاجی مظاہرے بھی ہوئے۔ آئی جی، ایس پی اور میں نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا ہے۔ ہم صورتحال پر قابو پانے کے لیے تمام اقدامات کر رہے ہیں۔ ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ”2-3 دکانوں کو آگ لگا دی گئی۔ احتیاطی تدابیر کے طور پر سی آر پی سی کی دفعہ 144 آئند14 ستمبر تک نافذ رہے گی۔ ہم اس کی تحقیقات کر رہے ہیں۔قریب 20 مشتبہ ملزمین کی گرفتاری بھی ہوئی ہے۔
Tensions gripped #Nagamangala town in #Karnataka‘s #Mandya district earlier today (Wednesday) following clashes between two groups during #GanpatiVisarjan.
Stones were allegedly thrown on the procession, which led to the clashes.
Section 144 has been imposed in the area. More… pic.twitter.com/YmHl5gGL1g
— Hate Detector 🔍 (@HateDetectors) September 11, 2024
سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی ویڈیو میں دونوں ایک دوسرے پر پتھر پھینکتے نظر آ رہے ہیں۔ پولیس اور محکمہ ریونیو کے اعلیٰ حکام نے موقع پر پہنچ کر صورتحال کو پرامن کیا۔ حالانکہ دو طرح کے بیانات سامنے آرہے ہیں ،ایک فریق کا کہنا ہے کہ جیسے ہی عقیدت مند مسجد کے قریب پہنچے تو ان پر پتھر بازی شروع ہوگئی ،جبکہ دوسرا گروپ یہ کہہ رہا ہے کہ مسجد کے سامنے میں کافی دیر تک جلوس کو روک کر ڈی جے بجایا گیا،نعرے بازی کی گئی اور مسجد پر پتھر پھینکے گئے اور پھر اس کے جواب میں دوسری طرف سے بھی پتھراو کیا گیا ، حالانکہ یہ دونوں فریق کے اپنے اپنے دعوے ہیں جو ایک جانچ کا معاملہ ہے، جانچ کے بعد ہی معلوم ہوگا کہ پہلے پتھر کس نے پھینکے اور سچائی کیا ہے۔
Karnataka | Mandya Deputy Commissioner Dr. Kumar says, “Incident took place in the evening during the Ganesha procession. When the procession reached near a mosque, a few miscreants pelted stones. This has come to our notice. Later there was also a protest. IG, SP and I have…
— ANI (@ANI) September 12, 2024
ادھرمرکزی وزیر ایچ ڈی کمارسوامی نے ناگامنگلا قصبے میں تشدد کی مذمت کی اور اس کے لیے حکمراں کانگریس حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ یہ واقعہ کانگریس کی طرف سے “ایک کمیونٹی کی خوشنودی” کی وجہ سے ہوا ہے۔ مرکزی وزیر نے ایکس پر لکھا، “میں منڈیا ضلع کے ناگمنگلا میں گنیش وسرجن جلوس کے دوران پیش آنے والے واقعے کی سخت مذمت کرتا ہوں۔ یہ شہر میں امن و امان کی ناکامی ہے کہ ایک برادری کے شرپسندوں نے جان بوجھ کر پرامن مارچ کرنے والے عقیدت مندوں کو نشانہ بنایا۔ بھگوان گنپتی کے جلوس میں عوام اور پولیس والوں پر پتھر اور چپل پھینکے گئے، پیٹرول بم دھماکے ہوئے اور تلواریں لہرائی گئیں۔کئی ہندو نوجوانوں نے تھانے کے سامنے بھگوان گنیش کی مورتی رکھ کر انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج کیا۔ دکن ہیرالڈ کی رپورٹ کے مطابق ایک گروپ نے اپنے غصے کے اظہار کے لیے کچھ دکانوں کو آگ لگا دی اور ٹائروں کو آگ لگا دی جس سے کشیدگی مزید بڑھ گئی۔
بھارت ایکسپریس۔