Bharat Express

One Nation, One Election: ایک ملک ایک الیکشن کے رام ناتھ کووند کی سربراہی میں کمیٹی کا اعلان، مرکزی حکومت نے 8 رکنی کمیٹی دی تشکیل، جانیں کون کون ہیں شامل

مرکز کی بے جے پی حکومت نے ‘ایک ملک ایک انتخاب’ کی سمت میں ایک اور قدم آگے بڑھا دیا ہے۔ وزارت قانون نے سابق صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند کی صدارت میں ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔

ون نیشن ون الیکشن کمیٹی میں شامل ہونے سے ادھیر رنجن چودھری نے انکارکردیا ہے۔

One Nation, One Election: مرکز کی بے جے پی حکومت نے ‘ایک ملک ایک انتخاب’ (One Nation, One Election) کی سمت میں ایک اور قدم آگے بڑھا دیا ہے۔ وزارت قانون نے سابق صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند کی صدارت میں ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔ اس کے ساتھ ہی کمیٹی کے ارکان کے ناموں کا بھی اعلان کر دیا گیا ہے۔ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ، کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ادھیر رنجن چودھری، سابق راجیہ سبھا ایل او پی غلام نبی آزاد اور کئی دوسرے لیڈروں کو کمیٹی میں شامل کیا گیا ہے۔

خبر رساں ایجنسی اے این آئی نے اطلاع دی ہے کہ سنیچر کے روزمرکزی وزیر داخلہ امت شاہ، کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ادھیر رنجن چودھری، سابق راجیہ سبھا ایل او پی غلام نبی آزاد اور دیگر کو سابق صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند کی سربراہی والی کمیٹی میں ممبر مقرر کیا گیا ہے۔ اس سے قبل سابق صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند کو کمیٹی کا چیئرمین مقرر کیا گیا تھا۔

 

کمیٹی کا نام ہائی لیول کمیٹی اور انگریزی میں اسے HLC کہا جائے گا۔ نتن چندرا، سکریٹری، محکمہ قانون و انصاف، اس کا حصہ ہوں گے۔ نتن چندرا ایچ ایل سی کے سکریٹری بھی ہوں گے۔ اس کے علاوہ مرکزی وزیر انصاف ارجن رام میگھوال کمیٹی کی میٹنگ میں موجود رہیں گے۔ درحقیقت ایک ملک، ایک الیکشن کا مطلب لوک سبھا اور ودھان سبھا کے بیک وقت انتخابات ہیں۔

کمیٹی لوک سبھا، قانون ساز اسمبلیوں، میونسپل باڈیز اور پنچایتوں کے انتخابات ایک ساتھ کرانے کے امکان پر غور اور سفارش کرے گی۔ یہ اس بات کا بھی مطالعہ کرے گا کہ آئین میں ترمیم کے لیے ریاستوں کی منظوری درکار ہوگی  یا نہیں۔ کمیٹی فوری طور پر کام شروع کرے گی اور جلد از جلد سفارشات دے گی۔ اس کے علاوہ کمیٹی ہنگ ہاؤس (Hung Parliament)، تحریک عدم اعتماد یا بیک وقت انتخابات کی صورت میں انحراف کی وجہ سے ابھرتے ہوئے منظرناموں کے اثرات کا بھی جائزہ لے گی۔

پی ایم نریندر مودی کی دلیل

وزیر اعظم نریندر مودی ون نیشن، ون الیکشن کی وکالت کر رہے ہیں۔ 2018 میں پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ ‘‘متواتر انتخابات سے نہ صرف انسانی وسائل پر بہت بڑا بوجھ پڑتا ہے بلکہ انتخابی ضابطہ اخلاق کا نفاذ بھی ان ترقیاتی کاموں کی تکمیل کے عمل میں رکاوٹ بنتا ہے۔‘‘

بھارت ایکسپریس۔

Also Read