ہم جنس شادیوں کو قانونی تسلیم کرنے سے ہندوستان کی ثقافتی جڑوں کو نقصان پہنچے گا، آر ایس ایس سے وابستہ ادارے نے سپریم کورٹ سے کی درخواست
Same sex marriage: سپریم کورٹ کو لکھے گئے خط میں آر ایس ایس سے منسلک ایک ادارے نے کہا ہے کہ ہم جنس شادی کو قانونی قرار دینے سے ہندو میرج ایکٹ کا مقصد ختم ہو جائے گا اور یہ بھی ظاہر ہو گا کہ دوسرے مذاہب اور مغربی ممالک کس طرح بھارت پر “حاوی” ہو رہے ہیں اور’ہندوتوا کی فطرت’کو متاثر کر رہے ہیں۔
سموردھنی نیاس، جو آر ایس ایس کے خواتین ونگ سے وابستہ ہیں، نے عدالت عظمیٰ کی توجہ ہم جنس شادی کو قانونی حیثیت دینے کے تباہ کن مضمرات کی طرف مبذول کرائی۔ تنظیم نے کہا کہ اس طرح کا کوئی بھی فیصلہ ہندوستان کے ثقافتی اور ہندوستانی سماج کی جڑوں کو ٹھیس پہنچائے گا اور چاروں طرف ہلچل کی صورتحال پیدا کرے گی۔ خط میں کئی مسائل اٹھاتے ہوئے راشٹرا سیویکا سمیتی سے منسلک ادارے نے کہا ہے کہ ہم جنس شادیوں کو قانونی حیثیت دینے سے ایسے والدین کے ذریعے پرورش پانے والے بچوں کی نشوونما اور شخصیت متاثر ہوگی، ساتھ ہی کافی حد تک نوجوان بھی متاثر ہوں گے۔
سپریم کورٹ کے رجسٹرار کو لکھے گئے خط میں قانونی مشیر شویتا شرما نے لکھا کہ ہم جنس پرستوں کی شادی کو قانونی حیثیت دینے سے ہندو میرج ایکٹ کا مقصد ختم ہو جائے گا اور یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ دوسرے مذاہب اور مغربی ممالک ہمارے ملک پر کس طرح غلبہ حاصل کر رہے ہیں اور ہندوتوا کی نوعیت کو متاثر کر رہے ہیں۔ سی جے آئی جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی میں پانچ ججوں کی آئینی بنچ ہم جنس شادیوں کو قانونی منظوری دینے سے متعلق درخواستوں کی سماعت کر رہی ہے۔
LGBTQ حقوق کے متعدد کارکنوں نے ہم جنس شادی سے متعلق آر ایس ایس کے ایک سروے کو “خطرناک اور گمراہ کن” قرار دیا ہے اور تنظیم پر “غلط معلومات پھیلانے” کا الزام لگایا ہے۔ اس سے قبل سموردھنی نیاس کے سروے میں بہت سے ڈاکٹروں اور اس سے منسلک طبی ماہرین نے کہا تھا کہ ہم جنس پرستی ایک عارضہ ہے اور اگر ہم جنس شادی کو قانونی حیثیت دی جاتی ہے تو معاشرے میں یہ خرابی بڑھے گی۔
-بھارت ایکسپریس