
Shab-E-Barat 2025: شب برات کا مطلب ہے بری ہونے کی رات۔ بری ہونے کی رات کا مطلب ہے کہ وہ انسان جو اللہ سے سچے دل سے اپنے گناہوں کی معافی مانگتا ہے تو اللہ اسے اس با برکت رات کی وجہ سے معاف فرما دیتا ہے۔ اسی لئے اسے گناہوں سے بری ہونے کی رات بھی تسلیم کیا گیا ہے۔
مسلم معاشرے میں شب برات کا تہوار عقیدت و احترام سے مناتے ہیں۔ یہ اسلام کے اہم تہواروں میں سے ایک ہے، جو ماہ شعبان کی 14 اور 15 تاریخ کی درمیانی رات کو منایا جاتا ہے۔ اس سال شب برات 13 فروری 2025 کو ہے۔ شب برات کی رات مسلمان نماز پڑھتے ہیں، قرآن کی تلاوت کرتے ہیں اور اپنے لحاظ سے عبادت کرتے ہیں۔ اسے شب مغفرت بھی کہا جاتا ہے کیونکہ اس رات لوگ اللہ سے اپنے گناہوں کی معافی مانگتے ہیں۔
حضرت علی رضی اللہ عنہ سے ایک روایت میں منقول ہے کہ اس رات میں عبادت کیا کرو اور دن میں روزہ رکھا کرو،اس رات سورج غروب ہوتے ہی اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی طرف متوجہ ہوتا ہے اوراعلان ہوتاہے، ’’کون ہے جوگناہوں کی بخشش کروائے؟ کون ہے جورزق میں وسعت طلب کرے؟ کون مصیبت زدہ ہے جومصیبت سے چھٹکاراحاصل کرنا چاہتاہو؟‘‘
شب برات کے تعلق سے کیا کہتی ہیں احادیث؟
شب ِ برات کے بارے میں یہ کہنا بالکل غلط ہے کہ اس کی کوئی فضیلت حدیث سے ثابت نہیں ، حقیقت یہ ہے کہ دس صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے احادیث مروی ہیں جن میں نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے اس رات کی فضیلت بیان فرمائی، ان میں سے بعض احادیث سند کے اعتبار سے بیشک کچھ کمزور ہیں اور ان احادیث کے کمزور ہونے کی وجہ سے بعض علماءنے یہ کہہ دیا کہ اس رات کی فضیلت بے اصل ہے، لیکن حضرات محدثین اور فقہاءکا یہ فیصلہ ہے کہ اگر ایک روایت سند کے اعتبار سے کمزور ہو لیکن اس کی تایید بہت سی احادیث سے ہوجائے تو اس کی کمزوری دور ہوجاتی ہے، اور جیساکہ میں نے عرض کیا کہ دس صحابہ کرام سے اس کی فضیلت میں روایات موجود ہیں لہٰذا جس رات کی فضیلت میں دس صحابہ کرام سے روایات مروی ہوں اس کو بے بنیاد اور بے اصل کہنا بہت غلط ہے۔
شب برات میں عبادت :
امت مسلمہ کے جو خیرالقرون ہیں یعنی صحابہ کرام کا دور ، تابعین کا دور، تبع تابعین کادور، اس میں بھی اس رات کی فضیلت سے فائدہ اٹھانے کا اہتمام کیا جاتا رہا ہے،لوگ اس رات میں عبادت کا خصوصی اہتمام کرتے رہے ہیں، لہٰذا اس کو بدعت کہنا، یا بے بنیاد اور بے اصل کہنا درست نہیں ، صحیح بات یہی ہے کہ یہ فضیلت والی رات ہے، اس رات میں عبادت کرنا باعث ِ اجر و ثواب ہے اور اس کی خصوصی اہمیت ہے۔
عبادت کا کوئی خاص طریقہ مقرر نہیں :
البتہ یہ بات درست ہے کہ اس رات میں عبادت کا کوئی خاص طریقہ مقرر نہیں کہ فلاں طریقے سے عبادت کی جائے ، جیسے بعض لوگوں نے اپنی طرف سے ایک طریقہ گھڑ کر یہ کہہ دیا کہ شب ِ برات میں اس خاص طریقے سے نماز پڑھی جاتی ہے ، مثلاََ پہلی رکعت میں فلاں سورت اتنی مرتبہ پڑھی جائے، دوسری رکعت میں فلاں سورت اتنی مرتبہ پڑھی جائے وغیرہ وغیرہ، اس کا کوئی ثبوت نہیں، یہ بالکل بے بنیاد بات ہے، بلکہ نفلی عبادت جس قدر ہوسکے وہ اس رات میں انجام دی جائے، نفل نماز پڑھیں ، قرآن کریم کی تلاوت کریں ، ذکرکریں ، تسبیح پڑھیں ، دعائیں کریں ، یہ ساری عبادتیں اس رات میں کی جاسکتی ہیں لیکن کوئی خاص طریقہ ثابت نہیں۔
شبِ برات میں قبرستان جانا:
اس رات میں ایک اور عمل ہے جو ایک روایت سے ثابت ہے وہ یہ ہے کہ حضور نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم جنت البقیع میں تشریف لے گئے، اب چونکہ حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم اس رات میں جنت البقیع میں تشریف لے گئے اس لئے مسلمان اس بات کا اہتمام کرنے لگے کہ شبِ برات میں قبرستان جائیں ، لیکن حضرت مفتی محمد شفیع بیان فرماتے تھے کہ جو چیز رسول کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم سے جس درجہ میں ثابت ہو اسی درجے میں اسے رکھنا چاہئے، اس سے آگے نہیں بڑھنا چاہئے، لہٰذا ساری حیاتِ طیبہ میں رسول کریمﷺ سے ایک مرتبہ جانا مروی ہے، کہ آپ شبِ برات میں جنت البقیع تشریف لے گئے ، چونکہ ایک مرتبہ جانا مروی ہے اس لئے تم بھی اگر زندگی میں ایک مرتبہ چلے جاؤ تو ٹھیک ہے ، لیکن ہر شب برات میں جانے کا اہتمام کرنا،التزام کرنا، اور اس کو ضروری سمجھنا اور اس کو شب برات کے ارکان میں داخل کرنا اور اس کو شب برات کا لازمی حصہ سمجھنا اور اس کے بغیر یہ سمجھنا کہ شب برات نہیں ہوئی ، یہ اس کو اس کے درجے سے آگے بڑھانے والی بات ہے۔
15 شعبان کا روزہ:
ایک مسئلہ شب برات کے بعد والے دن یعنی پندرہ شعبان کے روزے کاہے، اس کو بھی سمجھ لینا چاہئے، وہ یہ کہ سارے ذخیرہ حدیث میں اس روزہ کے بارے میں صرف ایک روایت میں ہے کہ شب برات کے بعد والے دن روزہ رکھولیکن یہ روایت ضعیف ہے لہٰذا اس روایت کی وجہ سے خاص پندرہ شعبان کے روزے کو سنت یا مستحب قرار دینا بعض علماءکے نزدیک درست نہیں البتہ پورے شعبان کے مہینے میں روزہ رکھنے کی فضیلت ثابت ہے لیکن 28اور29 شعبان کو حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے، کہ رمضان سے ایک دو روز پہلے روزہ مت رکھو، تاکہ رمضان کے روزوں کےلئے انسان نشاط کے ساتھ تیا ر رہے۔
-بھارت ایکسپریس
بھارت ایکسپریس اردو، ہندوستان میں اردوکی بڑی نیوزویب سائٹس میں سے ایک ہے۔ آپ قومی، بین الاقوامی، علاقائی، اسپورٹس اور انٹرٹینمنٹ سے متعلق تازہ ترین خبروں اورعمدہ مواد کے لئے ہماری ویب سائٹ دیکھ سکتے ہیں۔ ویب سائٹ کی تمام خبریں فیس بک اورایکس (ٹوئٹر) پربھی شیئر کی جاتی ہیں۔ برائے مہربانی فیس بک (bharatexpressurdu@) اورایکس (bharatxpresurdu@) پرہمیں فالواورلائک کریں۔ بھارت ایکسپریس اردو یوٹیوب پربھی موجود ہے۔ آپ ہمارا یوٹیوب چینل (bharatexpressurdu@) سبسکرائب، لائک اور شیئر کرسکتے ہیں۔