اتر پردیش کے عطر شہر قنوج کا انتخاب سماج وادی پارٹی اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیےناک کا مسئلہ بن گیا ہے۔ ایس پی سربراہ اکھلیش یادو خود قنوج سے انتخابی میدان میں ہیں۔ اکھلیش کی مہم کے لیے بڑی تعداد میں ایس پی کارکنان اور لیڈر قنوج پہنچ رہے ہیں۔ ادھر بی جے پی لیڈر سبرت پاٹھک نے کہا کہ گزشتہ کئی دنوں سے کچھ مشکوک لوگ قنوج آئے ہیں۔
بی جے پی لیڈر سبرت پاٹھک نے کہا کہ مجھے کارکنوں سے معلوم ہوا کہ عام انتخابات کو متاثر کرنے کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے۔ انتشار پھیلانے کی نیت سے ایک خاص برادری کے لوگوں کو قنوج بلایا جا رہا ہے۔ ہمارے کارکنوں کا کہنا تھا کہ ایسے لوگ مسلم اکثریتی علاقے میں آئے ہیں، جو پہلے کبھی نہیں دیکھے گئے۔ سبرت پاٹھک نے کہا کہ ان کی ایک بار تحقیقات ہونی چاہیے۔
بی جے پی لیڈر نے کہا کہ غریب طبقے کے مسلمان اس بار بی جے پی کو ووٹ دینے جارہے ہیں۔ مجموعی طور پر انہیں دہشت زدہ کرنا اور دباؤ میں رکھنا سماج وادی پارٹی کا کام رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پہلے بھی سماج وادی پارٹی 20 سے 25 غنڈوں کی رہنمائی کرتی تھی۔ سب کو ڈرا دھمکا کر ووٹ لیتی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہم این آئی اے نہیں ہیں کہ قنوج میں کون کون آ رہا ہے اور رہ رہا ہے ہمیں اس کی مکمل معلومات ہو۔ کارکنوں کے بتانے کے بعد ہم نے ڈسٹرکٹ الیکشن آفیسر کو خط لکھا ہے۔
سبرت پاٹھک نے کہا کہ راہل گاندھی اور اکھلیش یادو دوہری الجھن میں ہیں۔ یہی نہیں، انہوں نے کہا کہ یہ دونوں خاندان پر مبنی لوگ ہیں۔ سب کچھ وراثت سے حاصل کیا گیا ہے۔ اگر ملائم سنگھ کا بیٹا نہ ہوتے تو وہ اکھلیش یادو نہ ہوتے۔ راہل گاندھی کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اگر راجیو گاندھی کے بیٹا نہ ہوتے تو وہ راہل نہ ہوتے۔ پاٹھک نے کہا کہ 2009 سے ہمارے اور اکھلیش یادو کے درمیان لڑائی چل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے بی ایس پی کے ساتھ اتحاد کر کے بھی اکھلیش کی بیوی کو ہرایا تھا۔
بھارت ایکسپریس۔