ملک میں امن اور ہم آہنگی قائم رکھنے کے لئے مذہبی رہنماؤں کی مشترکہ اپیل
Joint appeal of religious leaders to maintain peace and harmony in the country: ” ہم سبھی مذہبی نمائندے رام نومی تہوار کے موقع پر ملک بھر میں ہونے والے پُر تشدد واقعات کی سخت مذمت کرتے ہیں اور اس طرح کے واقعات اور تشدد کے رجحان و ذہنیت کو ملک اور سماج کے لئے ایک بڑا خطرہ سمجھتے ہیں“۔ یہ باتیں مختلف مذہبی پیشوؤں نے میڈیا کو جاری اپنے ایک مشترکہ بیان میں کہیں“۔ ان پیشواؤں نے مزید کہا کہ ”گزشتہ دنوں ملک کے کئی شہروں بالخصوص ریاست بہار کے نالندہ ضلع کے شہر بہار شریف اور ضلع ساسارام اور ریاست مغربی بنگال کے ہاوڑہ، ریاست مہاراشٹر کے اورنگ آباد اور ریاست گجرات کے بڑودرہ وغیرہ میں رام نومی کے جلوس کے دوران ہوئے پُرتشدد واقعات،پتھراؤ، آگ زنی اور توڑ پھوڑ کے واقعات ہم سب کے لئے انتہائی تشویش کی بات ہے۔ اس سے ملک و سماج کو نقصان پہنچے گا اور باہمی محبت و ہم آہنگی کمزورہوگی۔ان واقعات کے جو ویڈیوز سامنے آئے ہیں، ان میں نظر آرہا ہے کہ سماج مخالف اور جرائم پیشہ عناصر بے خوف ہوکر مذہبی مقامات کی توہین کررہے ہیں۔ جبکہ پولیس اور انتظامیہ خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ واقعات اچانک نہیں ہوئے بلکہ پہلے سے منصوبہ بند تھے“۔
مذہبی پیشواؤں نے مزید کہا کہ ”ہم سب کا یہ ماننا ہے کہ امن و امان اور قانون کو بحال رکھنے کے لئے انتظامیہ کو بروقت مناسب قدم اٹھانا چاہئے۔ بد امنی پھیلانے اور تشدد کو ہوا دینے والے لوگ، چاہے کسی بھی مذہب یا طبقے سے تعلق رکھتے ہوں، ان کے خلاف فوری طور پر منصفانہ اور قانونی کارروائی کی جائے۔کسی بھی مذہبی جلوس میں ہتھیار، لاٹھی، ڈنڈے لے کر جانے کو بروقت روکا جانا چاہئے اور اشتعال انگیز نعرے لگانے والوں کے خلاف مناسب کارروائی کی جانی چاہئے۔“
پیشواؤں نے صحافیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ”ہم اپیل کرتے ہیں کہ وہ سماج میں ہم آہنگی کی فضا کو مضبوط کرنے میں مثبت کردار ادا کریں اور غیر جانبدار طریقے سے واقعات کی رپورٹنگ کریں“۔ انہوں نے مذہبی لوگوں سے بھی اپیل کی اور کہا کہ ”مذہبی تہوار اور مذہبی جلوس کے موقع پر ایک دوسرے کا تعاون کریں، ایک دوسرے کے مذہبی مقامات کا احترام کریں، ہر سماج کے ذمہ دار اور تجربہ کار اشخاص، شر پسند اور سماج دشمن عناصر کو کنٹرول میں رکھنے کی کوشش کریں۔ حالیہ دنوں جہاں جہاں تشدد کے واقعات ہوئے یا تناؤ اور کشیدگی کا ماحول پیدا ہوا ہے، وہاں سماج کے ذمہ دار لوگ آگے آئیں اور باہمی ہم آہنگی کو بحال کرنے کی کوشش کریں اور جو نقصانات ہوئے ہیں، آپس میں مل جل کر اور سرکار کی مدد سے،ان نقصانات کی بھرپائی کرنے کی کوشش کریں۔ مذہب اور عقائد کا تنوع ہندوستانی سماج کی شناخت اور طاقت ہے، لہٰذا ایک دوسرے کے احترام اور تعاون کے ماحول کو مضبوط کیا جانا چاہئے۔ اسی سے ہم اپنے ملک کو ترقی اور خوشحالی کے ر استے پر لے جاسکتے ہیں“۔
پیشواؤں نے کہا کہ ”ہم سبھی مذہبی نمائندے خدا سے ملک میں امن اور باہمی محبت قائم رہنے کی دعا کرتے ہیں۔
دستخط کنندگان :
1 سوامی سشیل گوسوامی جی مہاراج، صدر بھارتیہ سرو دھرم سنسد۔
2 پروفیسر سلیم انجینئر، نائب امیر جماعت اسلامی ہند و کنوینر راشٹریہ دھارمک جن مورچہ
3 گیانی رنجیت سنگھ، چیف گرنتھی گردوارہ بنگلہ صاحب
4 فادر ڈاکٹر ایم ڈی تھامس ، سینٹر فار پیس اینڈ ہارمونی
5 فادر سبیس ٹیان
6 سنت ویر سنگھ ہتکاری،چیئرمین رویداسیا دھرم سنگٹھن
-بھارت ایکسپریس