Bharat Express

Jharkhand Assembly Session: جھارکھنڈ اسمبلی غیرمعینہ مدت تک کیلئے ملتوی، وزیراعلیٰ نے اگنی ویروں کو دیا بڑا تحفہ،آسام کے وزیراعلیٰ کو دکھایا آئینہ

وزیراعلیٰ نے کہا کہ 5 سال میں بننے والی تمام عمارتوں کا پیسہ کہاں سے آیا؟ ان لوگوں نے سرکاری اور غیر سرکاری اراضی پر عمارتیں بھی بنائیں۔ ان لوگوں کے پاس نہ ایوان کے اندر کوئی جواب ہے نہ ایوان کے باہر۔ ان کا ایک وزیر اعلیٰ ہے جس کی ریاست سیلاب میں ڈوبی ہوئی ہے۔ وہ وہاں جانے کے بجائے یہاں آکر سیاست کر رہے ہیں۔

جھارکھنڈ اسمبلی کے مانسون اجلاس کے آخری دن بھی ایوان اپوزیشن کے ہنگامے کے ساتھ شروع ہوا۔ سی ایم ہیمنت سورین نے ایوان میں اپنی تقریر کی۔ انہوں نے اپوزیشن کو بھی منہ توڑ جواب دیا۔ تقریر کے دوران اپوزیشن کے ایم ایل اے ویل میں آگئے اور ہنگامہ کرنے لگے۔ وزیر اعلیٰ کی تقریر شروع ہوتے ہی ہنگامہ زور پکڑنے لگا۔ ایوان کے باہر بیٹھے ایم ایل اے اندر آگئے۔ وزیراعلیٰ نے ایوان میں تقریر کی۔ جس کے بعد سپیکر کی تقریر کے ساتھ ہی ایوان کی کارروائی غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی گئی۔

وزیراعلیٰ نے اپنی تقریر میں اپوزیشن پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کے پاس کوئی ایجنڈا نہیں ہے۔ یہ لوگ سیاسی ایجنڈے کے تحت کام کر رہے ہیں۔ ان لوگوں نے ایک اہم اجلاس کو ہنگامہ میں بدل دیا ہے۔ اس دوران ایم ایل اے کی نعرے بازی بڑھنے لگی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ میرے پاس ان لوگوں کی بلیک لسٹ ہے۔ اس نے 5 سال میں کیا کیا؟ میرے پاس سب کچھ ہے۔ کتنی عمارتیں بنیں، کتنی چوری ہوئی، یہ سب ہمارے پاس ہے۔ ان لوگوں نے لوٹ مار کی ہے۔ یہاں تک کہ زمین کے لیے قتل بھی ہوا ہے۔ یہ لوگ لینڈ لٹیرے ہیں اور انہوں نے مجھے ہی زمین لوٹنے کے الزام میں جیل میں ڈال دیا۔

وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ 5 سال میں بننے والی تمام عمارتوں کا پیسہ کہاں سے آیا؟ ان لوگوں نے سرکاری اور غیر سرکاری اراضی پر عمارتیں بھی بنائیں۔ ان لوگوں کے پاس نہ ایوان کے اندر کوئی جواب ہے نہ ایوان کے باہر۔ ان کا ایک وزیر اعلیٰ ہے جس کی ریاست سیلاب میں ڈوبی ہوئی ہے۔ وہ وہاں جانے کے بجائے یہاں آکر سیاست کر رہے ہیں۔ وہ جھارکھنڈ کو تقسیم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ معاشرے کو تقسیم کرنا چاہ رہے ہیں۔ فکر نہ کرو، نہ صرف جھارکھنڈ بلکہ آسام میں بھی تمہارا صفایا ہو جائے گا۔ ہم نے ایک لاکھ سے زائد کو غیر سرکاری اداروں میں نوکریاں دیں۔ ہم نے اسی ہاتھ سے ہزاروں نوجوانوں کو تقرری لیٹر دیے ہیں۔ آج ہمارے بچے ملک اور بیرون ملک اچھی کمپنیوں میں کام کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ  سرکاری نوکریوں کی بات کریں تو ان لوگوں نے 20 سال میں رولز بھی نہیں بنائے، رولز بنانے کا کام ہم نے کیا۔ یہ لوگ لوگوں کی پیٹھ میں چھرا گھونپ رہے ہیں، ان سے پوچھیں کہ لوکل پالیسی کے خلاف کون ہائی کورٹ گیا؟ ان لوگوں نے عدالت میں لوکل پالیسی کو روکنے کا کام کیا۔ اگر یہ قانون ہماری ریاست میں بنایا گیا تو یہ غیر آئینی ہوگا اور اگر ان کی ریاست میں بنایا گیا تو یہ آئینی ہوگا۔ ہم نے 90فیصد قبائلی لوگوں کو مقرر کیا۔ یہ لوگ کیا بات کریں گے، آئینے میں بھی دیکھیں تو شیشہ شرما جائے گا، یہ ایسے دھوکے باز ہیں۔

وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ یہ لوگ ڈیموگرافی کی بات کرتے ہیں، ان سے پوچھیں کہ رانچی، دھنباد، بوکارو اور جمشید پور میں آبادی کیوں بڑھی، جس کی وجہ سے قبائلیوں کی تعداد کم ہوئی۔ یہ لوگ ہمارے ملک کی حالت پاکستان سے بھی بدتر کر دیں گے، ذرا مہنگائی کی سطح کو دیکھیں۔ پہلے مرکز میں مودی اور بی جے پی کی حکومت تھی، اب مرکز میں بیساکھی کی حکومت ہے۔ انہوں نے اسسٹنٹ پولیس والوں کو غیر قانونی طور پر تعینات کیا، ہم انہیں مسلسل توسیع دے رہے ہیں اور اعلان کیا ہے کہ ہم پولیس کی تقرریوں میں 10 فیصد ریزرویشن دیں گے۔

اپنی تقریر میں ایک بڑا اعلان کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وہ اگنی ویروں کو کو ایکس گریشیا رقم دیں گے اور اگر  شہید ہو گئے تو انہیں ہمدردی کی بنیاد پر سرکاری نوکریاں دیں گے۔ ہم اپنے کام کے لیے مچھلی کی آنکھ کی طرح ہدف کے ساتھ کام کر رہے ہیں اور آنے والے وقت میں ان کی ہر بات کا منہ توڑ جواب دیں گے۔ چاہے وہ جھارکھنڈ میں باہر سے لیڈروں کو بلائیں۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read