جموں وکشمیر اپنی پارٹی کے قومی صدر الطاف بخاری ۔ (Image Source- ANI)
جموں و کشمیر اپنی پارٹی بھی لوک سبھا انتخابات سے متعلق سرگرمیوں کا حصہ ہے۔ جموں و کشمیر کے سابق وزیر خزانہ الطاف بخاری اپنی پارٹی پہلی بار دفعہ 370 اور ریاست کا درجہ دینے سے متعلق موضوعات کے ارد گرد انتخابی میدان میں اپنی قسمت آزما رہی ہے۔ وادی میں امن و امان کے حوالے سے الطاف بخاری نے اس کا کریڈٹ مرکزی حکومت اور دیا۔ انہوں نے وزیر داخلہ ایت شاہ کی طرف سے کشمیر کے لوگوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے لیے گئے فیصلے کی تعریف کی ۔ الطاف بخاری کا کہنا ہے کہ دفعہ 370 کشمیر کے لوگوں، مفتی خاندان اور عبداللہ خاندان کے لیے ایک دھوکہ تھا۔ اس معاملہ پر سیاست ہورہی تھی ، لیکن اب جب آرٹیکل 370 کو ختم کیا گیا تو انکشاف ہوا کہ یہ محض ایک وہم ہے۔
بخاری کا کہنا ہے کہ پہلے وادی میں دہشت گرد سنگ باری کیا کرتے تھے، امن کے خواہشمند لوگوں کو گزشتہ 5 سالوں میں اس بات کا احساس ہوا، بچے اسکول جارہے ہیں، بچے محفوظ ہیں۔
کشمیر کے سابق وزیر الطاف بخاری کا کہنا ہے کہ ان کی پارٹی نہ ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا، عوام اب اپنی بھلائی کو اچھی طرح سمجھتے ہیں۔ اس لیے اس بار ان کی پارٹی کشمیر کی ترقی کو بھی انتخابی میدان میں لے آئی ہے۔
370 کے خاتمے کے بعد امن و امان میں تبدیلی ضرور آئی ہے لیکن دیکھنا یہ ہے کہ لوگ ان انتخابات میں حصہ لیں گے یا نہیں اور کس انداز میں۔ بائیکاٹ نہیں کریں گے، لیکن کیونکہ یہ اسمبلی الیکشن نہیں، لوک سبھا کا الیکشن ہے، لوگ ووٹ دیں گے، حتیٰ کہ جو لوگ حریت کی حمایت میں ہیں وہ بھی اپنا حق استعمال کرنے نکلیں گے۔
الطاف بخاری نے کہا کہ نہ تومیں انڈیا اتحاد کا حصہ ہوں اور نہ ہی این ڈی اے کا۔ اگر بی جے پی کچھ اچھا کرے گی تو میں اچھا کہوں گا، اگر برا کرے گی تو برا کہوں گا۔ میں دہلی میں ایسی حکومت چاہتا ہوں جو مجھے ریاست کا درجہ دے سکے۔ سلاخوں میںبند میرے بچوں کو آزاد کرا سکتا ہوں، بوڑھوں کے لیے کچھ کر سکتا ہوں۔
بھارت ایکسپریس۔