Bharat Express

High Court of Jammu and Kashmir: جموں و کشمیر ہائی کورٹ کا فیصلہ – کسی شخص کو خطرہ قرار دے کر ‘غیر قانونی’ حراست میں نہیں رکھا جا سکتا، اب انتظامیہ کو 5 لاکھ روپے بطور معاوضہ ادا کرنا ہوں گے

جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے کالعدم جماعت اسلامی کے سابق ترجمان کی پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کے تحت نظربندی کو “غیر قانونی” قرار دیتے ہوئے منسوخ کر دیا ہے اور انتظامیہ کو معاوضہ ادا کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔

جموں و کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ

جموں و کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ نے پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے ) کے تحت کالعدم جماعت اسلامی سے وابستہ ایک شخص کو 5 لاکھ روپے کی امدادی رقم فراہم کرنے کا حکم دیا ہے۔ یہ پہلا موقع ہے جب جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت ‘غیر قانونی طور پر نظر بند’ شخص کو 5 لاکھ روپے کی امداد کا حکم دیا ہے۔

مذکورہ کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے کالعدم جماعت اسلامی (جے ای آئی) جموں و کشمیر کے سابق ترجمان علی محمد لون عرف زاہد کے خلاف پی ایس اے کی کارروائی کو کالعدم قرار دے دیا۔ شخصی آزادی کے بنیادی حق کی خلاف ورزی پر حکومت پر 5 لاکھ روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا۔ معلوم ہوا ہے کہ عرضی گزار علی محمد لون عرف ایڈوکیٹ زاہد علی کی جانب سے 25 لاکھ روپے کا معاوضہ طلب کیا گیا تھا تاہم عدالت نے ریاستی حکومت کو علی کو 5 لاکھ روپے ادا کرنے کی ہدایت کی ہے۔

جسٹس راہل بھارتی نے عدالت میں اپنے فیصلے میں کہا، “عدالت یہ ماننے میں ناکام نہیں ہو سکتی کہ درخواست گزار کی نظربندی بدنیتی پر مبنی اور غیر قانونی ہے، درخواست گزار کو 2019 سے مارچ 2024 تک 1,080 دنوں سے زیادہ کی مدت کے لیے لگاتار چار نظر بندی کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔ “میری آزاد زندگی کا نقصان اٹھانا پڑا۔”

بھارت ایکسپریس۔