ایودھیا میں جمعتہ الوداع کی نماز کے دوران بابری مسجد معاملہ سے متعلق سابق ایڈوکیٹ اقبال انصاری کے ساتھ ایک بڑا واقعہ پیش آیا۔ اقبال انصاری اپنے گھر کے قریب مسجد میں جمعتہ الوداع پڑھنے گئے ہوئے تھے۔ مسجد کی ایک کھڑکی، جس میں سیکیورٹی اہلکاروں کو باہر کھڑے دکھایا گیا تھا، بند کر دیا گیا تھا۔ جسے اقبال انصاری نے کھولا۔ اس پر وہاں موجود ایوب عرف پپو انصاری اور اس کے تین چار ساتھیوں نے اقبال سے یہ کہہ کرلڑائی شروع کردی ۔
ایوب اور اس کے ساتھیوں نے اقبال انصاری سے کہا کہ آپ کھڑکی اس لیے کھول رہے ہیں کہ نماز پڑھنے کے بعد سیاست کریں گے۔ اس کے بعد آپ باہر جائیں گے اور یوگی مودی کی تعریف کریں گے۔ تاہم اس جھگڑے کی خبر کے بعد موقع پر موجود رام جنم بھومی تھانے نے مداخلت کی اور ایوب کو پکڑ کر تھانے لے گئے۔ ملزم ایوب اور اس کے نامعلوم ساتھیوں کے خلاف امن خراب کرنے کی نیت سے مارپیٹ، دھمکیاں دینے اور توہین کرنے کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ایودھیا پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم کا امن خراب کرنے کے الزام میں چالان کیا گیا ہے۔
اقبال انصاری نے کیا کہا؟
اقبال انصاری نے کہا کہ آج جمعتہ الوداع تھا۔ میں نماز پڑھنے گیا تھا۔ میں ہمیشہ جاتا ہوں۔ نماز کا وقت ہو گیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی ایک کھڑکی تھی۔ ہم نے کھڑکی کھولی تو کچھ لوگ دوڑتے ہوئے آئے اور کھڑکی بند کرنے لگے۔ وہ جھڑکنے لگا۔ وہ لوگ کہتے ہیں کہ تم یہاں نماز پڑھنے آتے ہو یا سیاست کرنے آتے ہو۔ یہاں آپ بابا کی تعریف کرتے ہیں۔
اقبال انصاری نے یہ بھی کہا کہ ان لوگوں کا مقصد صرف بابا کو برا بھلا کہنا ہے۔ ہندوستان میں افراتفری کا ماحول تھا۔ اس کا ایک ہی مقصد ہے۔ اس نے ہم پر حملہ کیا۔ ہم سے لڑنے لگے۔ بتایا جائے کہ باہر سیکیورٹی اہلکار موجود تھے۔ اگر سکیورٹی اہلکار وہاں نہ ہوتے تو واقعہ مزید سنگین ہو سکتا تھا۔
بھارت ایکسپریس۔