جھارکھنڈ ہائی کورٹ
رانچی: جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے طویل عرصے سے خالی پڑی سرکاری یونیورسٹیوں میں اساتذہ کے عہدوں پر سخت موقف اپنایا ہے۔ عدالت کے حکم پر ریاست کی تمام 12 سرکاری یونیورسٹیوں کے وائس چانسلر اور رجسٹرار، ریاستی محکمہ اعلیٰ تعلیم کے ڈائریکٹر اور جھارکھنڈ پبلک سروس کمیشن کے سکریٹری منگل کے روز عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے ان سب سے یونیورسٹیوں میں پروفیسر، ایسوسی ایٹ پروفیسر اور اسسٹنٹ پروفیسر کی خالی آسامیوں کے بارے میں ایک ایک کرکے جانکاری لی اور پوچھا کہ ان آسامیوں پر تقرریاں کب ہوں گی۔ جسٹس ڈاکٹر ایس این پاٹھک کی عدالت نے اس معاملے میں یونیورسٹی کے ایک ’گھنٹی پر مبنی ٹیچر‘ پی سورین کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے یونیورسٹیوں کے اعلیٰ حکام کو طلب کیا تھا۔
بیشتر یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز اور رجسٹراروں نے بتایا کہ اسسٹنٹ اور ایسوسی ایٹ پروفیسر کی بڑی تعداد میں آسامیاں خالی ہیں۔ عدالت نے ان سب سے کہا ہے کہ وہ حلف نامہ داخل کریں اور بتائیں کہ انہوں نے خالی آسامیوں پر تقرری کے لیے جھارکھنڈ پبلک سروس کمیشن کو کب درخواستیں بھیجی تھیں۔ عدالت میں موجود جے پی ایس سی کے سکریٹری نے کہا کہ کمیشن میں چیئرمین کا عہدہ خالی ہے اور اس کی وجہ سے تقرری کے امتحانات نہیں ہو رہے ہیں۔
اس پر عدالت نے کہا کہ سال 2018 سے کوئی تقرری نہیں ہوئی۔ یہ بہت سنجیدہ موضوع ہے۔ اس سے تعلیمی معیار متاثر ہو رہا ہے۔ عدالت نے اگلی سماعت کی تاریخ 28 اکتوبر مقرر کی ہے۔
درخواست گزار کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ ریاست کی تمام یونیورسٹیوں اور کالجوں میں اساتذہ کی ایڈہاک تقرری گھنٹی کی بنیاد پر کی جاتی ہے۔ اس سے پہلے ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ ایسی تقرری نہیں کی جانی چاہیے۔ شارٹ ٹرم اور گھنٹی کی بنیاد پر اساتذہ کے ذریعے چلائے جانے والے تعلیمی نظام کی وجہ سے اساتذہ اور طلباء کا استحصال ہو رہا ہے۔ اس سے یونیورسٹی کے معیار تعلیم پر اثر پڑ رہا ہے۔
ریاست کی یونیورسٹیوں میں 28 ہزار طلباء نے داخلہ لیا ہے۔ لیکن حکومت اس مسئلے پر توجہ نہیں دے رہی۔ حکومت نے اساتذہ اور طلبہ کے تناسب کو بھی مدنظر نہیں رکھا۔ درخواست گزار کی طرف سے سینئر وکیل اجیت کمار اور ایڈوکیٹ اپراجیتا بھردواج نے دلائل دیے۔
بھارت ایکسپریس۔