Bharat Express

Delhi Gymkhana Club: خود کی تقرری کرنے والوں کو ہی گمراہ کر رہے ہیں جم خانہ میں نامزد سرکاری نمائندے، فورنسک آڈٹ رپورٹ چھپانے کا الزام

جم خانہ کلب کا منیجمنٹ سنبھال رہے سابق نوکر شاہ اور لیڈرکارپوریٹ امور کی وزارت ہی نہیں بلکہ این سی ایل ٹی تک کو گمراہ کر رہے ہیں۔ اتنا ہی نہیں ان پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے کلب کے اراکین سے بھی جھوٹ بولا اورانہیں فورنسک آڈٹ رپورٹ دستیاب نہیں کرائی۔

ایم سی اے اور این سی ایل ٹی سے اٹھا اعتماد ،جم خانہ کے ممبران بیلنس شیٹ کو مسترد کرکے ہائی کورٹ جانے کی تیاری کر رہے ہیں!

جم خانہ کلب میں گھوٹالوں اور مالی بے ضابطگیوں کی جانچ کے لئے نامزد سرکاری ڈائریکٹر خود کی تقرری کرنے والی حکومت، عدالت اور کلب کودھوکہ دے رہے ہیں۔ الزام ہے کہ انہوں نے جان بوجھ کر گھوٹالوں سے متعلقہ فورنسک رپورٹ سے متعلق این سی ایل ٹی اور ایم سی اے تک کو گمراہ کیا۔ رپورٹ کی جانکاری کلب کے اراکین سے بھی چھپائی گئی ہے۔ سابق نوکر شاہ اور کلب کے چیئرمین مَلے سنہا کے کردار پر سب سے زیادہ سوال اٹھا رہے ہیں۔ غور طلب ہے کہ سنہا نے کلب کے سابق سکریٹری جتیندر پال سنگھ کے ذریعہ رکنیت کے لئے کئے گئے فرضی واڑہ کا معاملہ بھی دبا رکھا ہے۔ ان سے اس بارے میں بات کرنے کی کوشش کی گئی، مگر انہوں نے فون نہیں اٹھایا۔

اراکین کو کیا گمراہ

غورطلب ہے کہ جم خانہ کلب میں ہوئے کروڑوں روپئے کے گھوٹالوں اور مالی بدعنوانیوں کی جانچ کے لئے گزشتہ سال فورنسک آڈٹ کرایا گیا تھا۔ یہ رپورٹ نومبر 2022 میں کلب کے چیئرمین مَلے سنہا کو مل گئی تھی۔ الزام ہے کہ رپورٹ میں سامنے آئے ملزمین کو بچانے کے لئے یہ رپورٹ کلب کے اراکین سے آج تک بھی چھپاکر رکھی گئی ہے۔ گزشتہ سال 15 دسمبر کو کلب کی عام میٹنگ سے پہلے اراکین کو بیلنس شیٹ تقسیم کرتے وقت اراکین کو یہ کہہ کر گمراہ کیا گیا کہ فورنسنک آڈٹ چل رہا ہے۔ جبکہ فورنسک آڈٹ رپورٹ مل چکی تھی۔

این سی ایل ٹی میں بھی بولا جھوٹ

حیرانی کی بات تو یہ ہے کہ سابق نوکرشاہ اور اپنی ہی حکومت کی فضیحت کرانے پر آمادہ ایک بی جے پی لیڈر نے اس معاملے میں این سی ایل ٹی کو بھی گمراہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ 25 نومبر 2022 کو این سی ایل ٹی میں ہوئی سماعت کے دوران ٹریبیونل کو سرعام گمراہ کیا گیا کہ فورنسک آڈٹ ابھی چل رہا ہے۔ اس کے بعد این سی ایل ٹی میں پانچ بار معاملے کی سماعت ہوچکی ہے۔ تاہم الزام ہ کہ این سی ایل ٹی کو ابھی تک بھی فورنسک رپورٹ سے  بے خبررکھا گیا ہے۔

وکالت کے نام پر بندر بانٹ

فورنسک آڈٹ رپورٹ میں جانچک ے بعد کلب کے اراکین کو وکیل کے طور پر کئے گئے کروڑوں روپئے کی ادائیگی پر سوال اٹھایا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، کلب کے رکن ارون کٹھپالیا کو 77 لاکھ اور گورو موہن لبراہن کو 28.76 لاکھ روپئے کی ادائیگی کی گئی۔ ان دونوں کو ملی کلب کی رکنیت بھی ضوابط کو طاق پر رکھ کر دی گئی تھی۔ واضح رہے کہ اس میں سے بڑی رقم ایک ہی کالونی میں دو گھروں کے درمیان ہوئی ویڈیو کانفرنسنگ کے نام پر دی گئی تھی۔ اتنا ہی نہیں کلب کے ہی اراکین کی کمپنیوں جے سی بھلّا اینڈ کمپنی، واکر چنڈیوک اینڈ کمپنی اور ایس این دھون اینڈ کمپنی کو اسٹیچوٹری آڈیٹرکی تقرری کا معاملہ بھی سامنے آیا ہے۔

انوسٹ ایڈوائزرمنتخب کرنے میں بدعنوانی

 جم خانہ کلب کے پاس رکنیت فیس سمیت دیگر ذرائع سے دو سو کروڑ روپئے سے زیادہ رقم جمع تھی۔ اس پیسے کو انویسٹ کرنے کے لئے ایڈوائزر مقرر ہونا تھا۔ مگر یہ ٹھیکا دینے کے لئے مقررہ تین کمپنیوں میں سے اس کمپنی کو مقرر کیا گیا، جس نے مشورہ دینے کے لئے سب سے زیادہ رقم مانگی۔ کیونکہ اس کمپنی کا مشیر راہل شرما فائنانس کمیٹی کی صدارت کرنے والے مندیپ کپور کی گڑگاؤں سیکٹر 31 واقع جائیداد میں عرصے سے کرائے دار تھا۔ سوال اٹھا تو کپور نے کہا کہ جس جائیداد کا حوالہ دیا گیا ہے، وہ اس کی نہیں ہے۔ تاہم اس جائیداد کا مالکانہ حق کپور کے پاس ہونے کے دستاویز عوامی ہوگئے۔ فورنسک آڈٹ میں اس پر بھی اعتراض ظاہر کیا گیا ہے۔

بغیر اجازت کے کی سرمایہ کاری

فورنسک آڈٹ میں پتہ چلا کہ کلب کی مالیاتی ذیلی کمیٹی اور جنرل کمیٹی کی اجازت یا رضامندی کے بغیر 16 معاملوں میں 46.03 کروڑ روپئے کی رقم کی سرمایہ کاری کردی گئی۔ ان کے لئے بھی سابقہ اجازت نہیں لی گی تھی۔

-بھارت ایکسپریس

Also Read