کشمیر میں جی 20 اجلاس میں پاکستان کو لگی مرچی، بلاول بھٹو نے بھارت کے خلاف اگلا زہر
جموں و کشمیر میں ہونے والے جی 20 اجلاس سے پاکستان بے چین ہے اور یہی وجہ ہے کہ ان کے لیڈران ہندوستان کے خلاف مسلسل زہر اگل رہے ہیں۔ اب اسی سلسلے میں پڑوسی ملک کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ کشمیر میں جی 20 اجلاس منعقد کرکے ہندوستان ‘کشمیری عوام کی آواز کو دبانے’ میں کامیاب نہیں ہوگا۔ بتادیں کہ سری نگر 22 سے 24 مئی تک جی 20 تیسری ٹورازم ورکنگ گروپ کی میزبانی کر رہا ہے۔ پہلی میٹنگ فروری میں گجرات کے کچھ کے رن میں اور دوسری اپریل میں مغربی بنگال کے سلی گوڑی میں ہوئی تھی۔
ہندوستان نے گزشتہ سال دسمبر میں جی 20 کی سال بھرکی صدارت سنبھالی تھی اوراب ستمبرکے شروع میں نئی دہلی میں لیڈران کی سربراہی اجلاس کی میزبانی کے لئے پوری طرح تیار ہے۔ پاکستان نے کشمیر میں جی 20 ٹورازم ورکنگ گروپ کی میٹنگ منعقد کرنے کے نئی دہلی کے فیصلے پرسخت ناراضگی کا اظہارکرتے ہوئے اسے”خود غرضانہ اقدام” قرار دیا ہے۔
اپنے تین روزہ دورے پرپاکستان مقبوضہ کشمیر(پی اوکے) پہنچنے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے، وزیرخارجہ بلاول بھٹو نے کہا کہ اقوام متحدہ کی قرارداد کی خلاف ورزی کرکے ہندوستان کے لیے دنیا میں اہم کردار ادا کرنا ممکن نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایسے وقت میں جب ہندوستان کشمیر میں اجلاس منعقد کر رہا ہے، مجھے پی او کےمیں اسمبلی کو خطاب کرنے کے لیے مدعو کیا گیا ہے۔ بلاول نے کہا کہ وہ کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے باغ ضلع میں ایک احتجاجی ریلی میں بھی شامل ہوں گے۔ ان کا ماننا ہے کہ جب کوئی ملک ہندوستان جیسا قدم اٹھاتا ہے تو اس کا اصلی چہرہ دنیا کے سامنے آجاتا ہے۔
‘جی 20 کا اجلاس جموں و کشمیر میں سب سے اہم تقریب’
دوسری جانب جی 20 کے چیف کوآرڈینیٹر ہرش وردھن شرنگلا نے کہا کہ یہاں جی 20 ٹورازم ورکنگ گروپ کے اجلاس میں سب سے زیادہ وفود شامل ہوتے ہیں اور یہ جموں و کشمیر میں منعقد ہونے والا سب سے اہم پروگرام ہوگا۔ شرنگلا نے سری نگر میں کہا کہ ورکنگ گروپ کی میٹنگ کا وسیع مقصد ہندوستان کی بھرپور اور مختلف ثقافتی شناخت کو پیش کرنا اور ملک کی سیاحتی صلاحیت کو دنیا کے سامنے لانا ہے۔
سری نگر جی 20 میٹنگ کے لیے تیار، سکیورٹی بڑھائی گئی
سیاحت پر جی 20 ورکنگ گروپ کی تین روزہ میٹنگ کے لیے شہر سری نگر کو سجا دیا گیا ہے اور وادی کشمیر میں سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ ہائی پروفائل ایونٹ پرامن طریقے سے منعقد کیا جاسکے۔ نیشنل سیکورٹی گارڈ اورمیرین کمانڈوز تقریب کی جگہ کی سیکورٹی کے لیے پولیس اور نیم فوجی دستوں کی مدد کر رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ تقریب کی جگہ کے اطراف کے علاقوں، راستوں اور شہر کے حساس مقامات کی بڑے پیمانے پر تلاشی لی گئی ہے۔ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے بڑی تعداد میں سیکورٹی فورسزکو تعینات کیا گیا ہے۔ دھماکہ خیز مواد یا آئی ای ڈی کا پتہ لگانے کے لیے اسکینراورکھوجی کتوں کی مدد لی گئی ہے۔
بھارت ایکسپریس۔