سنی وقف بورڈ کے سابق چیئرمین نواب علی اکبر
Nawab Ali Akbar: سال 2024 میں ہونے والے لوک سبھا انتخابات کے لیے سبھی سیاسی جماعتوں نے تنظیم کو مضبوط کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے۔ ایک طرف جہاں 9 سال اقتدار میں رہنے کے بعد بی جے پی انتخابات کے پیش نظر جوڑ توڑ میں لگی ہوئی ہے تو دوسری طرف اقتدار سے باہر کانگریس بھی اپنی سیاسی بساط بچھا رہی ہے۔ یوپی میں بی جے پی اور سماج وادی پارٹی کے بعد کانگریس بھی ممبر سازی مہم چلا رہی ہے۔ کانگریس دفتر میں دیگر پارٹیوں کے لیڈران کا زور و شور سے استقبال کیا جارہا ہے۔ اسی سلسلے میں سنی وقف بورڈ کے سابق چیئرمین نواب علی اکبر منگل کو ایس پی چھوڑ کر کانگریس میں شامل ہو گئے۔ انہوں نے ایس پی سپریمو اکھلیش یادو پر مسلم مخالف ہونے کا بھی الزام لگایا ہے۔
ریاستی کانگریس جنرل سکریٹری اور انچارج انتظامیہ دنیش کمار سنگھ نے نواب اکبر علی کو کانگریس کی ترنگا تختی پہنا کر اور رکنیت کارڈ دے کر پارٹی میں شامل کیا۔ کانگریس میں شمولیت کا سلسلہ مسلسل جاری ہے، گزشتہ دنوں سے کئی لیڈر ایس پی چھوڑ کر کانگریس میں شامل ہوچکے ہیں۔ سماج وادی پارٹی کے قومی ترجمان نواب علی اکبر نے اپنے سینکڑوں حامیوں کے ساتھ کانگریس پارٹی کی بنیادی رکنیت لے لی۔ اس دوران اکبر علی نے بی جے پی حکومت پر شدید حملہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی نفرت کی سیاست کر رہی ہے اور 2024 میں مخلوط حکومت ہوگی۔ رکنیت لینے کے بعد نواب علی اکبر نے کہا کہ اقلیتیں سماج وادی پارٹی سے بیزار ہو چکی ہیں۔ یہ سماج وادی پارٹی اپنی اقدار سے ہٹ چکی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اب لوگ سماج وادی پارٹی چھوڑ کر امید بھری نظروں سے کانگریس کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ آج سماج کا ہر طبقہ راہل گاندھی اور کانگریس میں اپنا مستقبل دیکھ رہا ہے۔
رکنیت سازی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس کے قومی سکریٹری توقیر عالم نے کہا کہ راہل گاندھی کی طرف سے چلائی جانے والی بھارت جوڑو یاترا سے متاثر ہو کر لوگ یوپی کی مختلف پارٹیوں کو چھوڑ کر کانگریس پارٹی پر اپنا اعتماد ظاہر کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج ہمارے ملک میں جمہوریت اور آئین کو خطرہ ہے، ایک طرف ملک کو بیچنے والے لوگ ہیں، دوسری طرف ہمارے لیڈر راہل گاندھی اور پوری کانگریس پارٹی ملک اور آئین کی حفاظت کے لیے لڑ رہی ہے۔
بھارت ایکسپریس۔