متھرا شاہی عید گاہ اور شری کرشن جنم بھومی تنازعہ پر سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔
Shri Krishna Janmabhoomi Case: اترپردیش کے وارانسی میں گیان واپی مسجد احاطہ کے اے ایس آئی سروے کے درمیان اب متھرا کی شاہی عید گاہ مسجد کا بھی آرکیولوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی سروے) کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق، شری کرشن جنم بھومی مکتی نرمان ٹرسٹ کی طرف سے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی گئی ہے۔
عرضی میں کیا کی گئی ہے اپیل؟
عرضی گزارکی طرف سے کہا گیا ہے کہ مبینہ شاہی عید گاہ مسجد پرہندو طبقے کا حق ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کی تعمیرمندرکو توڑ کرکی گئی تھی۔ عرضی گزار نے مزید کہا ہے کہ متنازعہ زمین سے متعلق شری کرشن جنم بھومی ٹرسٹ اورمسجد کمیٹی کی طرف سے پیش کئے گئے دعوے کی جنم بھومی ٹرسٹ اورمسجد کمیٹی کی جانب سے پیش کئے گئے دعوے کی ساکھ کو یقینی بنانے کے لئے سائنسی سروے کرانا ضروری ہے۔
عرضی میں کہا، سروے سے باہرآئے گی سچائی
انہوں نے سپریم کورٹ سے کہا ہے کہ اس سروے کے بعد صحیح اعدادوشمار سامنے آئیں گے۔ جو کیس (دونوں فریق) کے اعتبارسے تقویت فراہم کرے گا۔ اس میں مزید کہا گیا ہے کہ متنازعہ زمین کے متعلق مذہبی تاریخ اور مذہبی ضمن میں سائٹ کی اہمیت کو پوری طرح سے سمجھنے کے لئے سائنسی سروے ضروری ہے۔ تاکہ ماضی کا صحیح سے مطالعہ ہوسکے۔
واضح رہے کہ اس سال جنوری میں ٹرسٹ نے اپنے مفاد کے ساتھ ساتھ آئینی حقوق کی حفاظت کا حوالہ دیتے ہوئے سول جج، متھرا کے سامنے مقدمہ دائرکیا تھا۔ اس میں گزارش کی گئی تھی کہ کرشن جنم بھومی کواس مقام پردوبارہ بحال کیا جائے۔ جہاں موجودہ وقت میں شاہی مسجد عید گاہ موجود ہے۔
سپریم کورٹ میں مسجد کی انتظامی کمیٹی نے کیا کہا؟
حالانکہ شاہی مسجد عیدگاہ کی انتظامی کمیٹی اوریوپی سنی سنٹرل وقف بورڈ نے سوٹ کی دیکھ بھال کے بارے میں اپنے اعتراضات درج کرائی ہیں، جس میں کہا گیا ہے کہ یہ سوٹ عبادت گاہوں کے قانون 1991 کے تحت ممنوع ہے۔ کرشن جنم بھومی ٹرسٹ نے اپنے صدر آشوتوش پانڈے کے ذریعہ سے سپریم کورٹ میں گزارش کی تھی کہ وہ متھرا کی دیوانی کورٹ کو سائنسی سروے کے لئے درخواست پر فیصہ لینے کے احکامات دیں۔
بھارت ایکسپریس۔