Bharat Express

Delhi High Court :دہلی ہائی کورٹ نے پرائیویٹ اسکولوں کو 50 فیصد بڑھی ہوئی فیس جمع کرنے کے بعد اندراج بحال کرنے کی ہدایت دی

اسکول نے بڑھی ہوئی فیسوں کی ادائیگی نہ کرنے پر تقریباً 26 بچوں کے ناموں کا داخلہ خارج کردیا تھا ۔ والدین نے اسے ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

دہلی ہائی کورٹ نے ایک پرائیویٹ اسکول کو ان بچوں کے نام بحال کرنے کی ہدایت دی جن کے والدین نے بڑھی ہوئی فیس کا 50 فیصد جمع کروانے کے بعد بڑھی ہوئی فیس ادا کرنے سے انکار کردیا۔ جسٹس سوارن کانتا شرما نے دہلی حکومت کے ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن اور متعلقہ اسکول، دہلی پبلک اسکول، دوارکا کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے دو ہفتوں کے اندر جواب دینے کو کہا ہے اور سماعت 30 جولائی تک ملتوی کردی ہے۔

اسکول نے بڑھی ہوئی فیسوں کی ادائیگی نہ کرنے پر تقریباً 26 بچوں کے نام خارج کر دیے تھے۔ والدین نے اسے ہائی کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسکول نے ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن سے اجازت لیے بغیر فیسوں میں اضافہ کیا جو کہ ناانصافی ہے۔ بڑھی ہوئی فیسوں کی عدم ادائیگی کے باعث بچوں کے نام کاٹ دیے گئے ہیں۔ اس لیے اسکولوں سے کہا جائے کہ وہ بڑھی ہوئی فیسیں نہ لیں اور جن بچوں کے نام اس وجہ سے مٹا دیے گئے ہیں انہیں دوبارہ بحال کرنے کو کہا جائے۔

جسٹس نے پھر کہا کہ فی الحال کسی بھی فریق کے حقوق کو متاثر کیے بغیر موجودہ سیشن کے لیے بڑھی ہوئی فیس کا 50 فیصد ادا کرنے والے بچے کا نام بحال کیا جائے۔ تاکہ موجودہ سیشن کی ان کی پڑھائی میں خلل نہ پڑے۔ عدالت کے حتمی فیصلے کے پیش نظر اس پر غور کیا جائے گا۔ عدالت کا یہ حکم والدین کی درخواست پر آیا، جس میں کہا گیا تھا کہ دہلی پبلک اسکول، دوارکا نے بڑھی ہوئی فیسوں کی عدم ادائیگی کی وجہ سے ان کے بچوں کے نام کاٹ دیے ہیں۔

درخواست گزاروں نے نہ صرف اپنے بچوں کے نام فوری طور پر بحال کرنے کی ہدایت دینے کا مطالبہ کیا ہے بلکہ اسکول کو تعلیمی سال کے لیے صرف منظور شدہ فیس وصول کرنے کی ہدایت بھی مانگی ہے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ اسکول انتظامیہ ہائی کورٹ کے اس فیصلے پر سختی سے عمل کرے جس میں کہا گیا ہے کہ والدین سے اس وقت تک کوئی غیر منظور شدہ فیس وصول نہیں کی جاسکتی جب تک کہ اسے ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن سے منظوری نہ ملے۔ انہوں نے عدالت سے حکام کو اسکول کی زمین کی الاٹمنٹ منسوخ کرنے اور قانون کے مطابق اس کا انتظام سنبھالنے کی ہدایت بھی مانگی ہے۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read