Bharat Express

Delhi High Court : دہلی ہائی کورٹ نے قومی ترانے اور گانے کو مساوی درجہ دینے کی درخواست پر سماعت ملتوی کردی

ملک کے ہر شہری کو دونوں کا یکساں احترام کرنا چاہیے۔ قومی ترانہ ہندوستان کے لوگوں کی نفسیات اور جذبات میں ایک منفرد اور خاص مقام رکھتا ہے

دہلی ہائی کورٹ عام آدمی پارٹی کے دفتر کی زمین کی عارضی الاٹمنٹ کی عرضی پر اگلی سماعت 22 جولائی کو

دہلی ہائی کورٹ نے جمعرات کو ایک عرضی پر سماعت ملتوی کر دی جس میں قومی گیت ‘وندے ماترم'(Vande Mataram) کو قومی ترانے ‘جن گنا من'(Jana Gana Mana) کے ساتھ مساوی درجہ دینے کی درخواست کی گئی تھی کیونکہ اس نے تحریک آزادی میں تاریخی کردار ادا کیا تھا۔

چیف جسٹس ستیش چندر شرما اور جسٹس سبرامنیم پرساد کی ڈویژن بنچ نے مفاد عامہ کی عرضی (PIL) کو 28 اپریل 2023 کو سماعت کے لیے درج کیا، کیوں کہ ایڈیشنل سالیسٹر جنرل چیتن شرما نے کہا کہ وزارت داخلہ نے اپنا جواب داخل کر دیا ہے۔ لیکن درخواست گزار کی طرف سے کوئی جواب نہیں دیاگیا ۔دونوں کو یکساں درجہ نہ دینے پروزارت نے دلیل دی کہ قومی ترانہ گانے میں کی وجہ سے کسی بھی اسمبلی میں خلل ڈالنا قومی عزت کی توہین کی روک تھام ایکٹ 1971 کے تحت قابل سزا جرم ہے۔لیکن ’وندے ماترم‘ کے لیے اس طرح کے متوازی انتظام کی عدم موجودگی ہے۔اس کے علاوہ وزارت نے دلیل دی کہ اسی طرح کے مقدمات کو پہلے سپریم کورٹ اور دہلی ہائی کورٹ نے خارج کر دیا تھا۔

وزارت نے کہاکہ ’جن گنا من‘ اور ’وندے ماترم‘ دونوں ایک ہی لیول پر ہیں ۔ ملک کے ہر شہری کو دونوں کا یکساں احترام کرنا چاہیے۔ قومی ترانہ ہندوستان کے لوگوں کی نفسیات اور جذبات میں ایک منفرد اور خاص مقام رکھتا ہے۔

عرضی گزار، ایڈوکیٹ اشونی کمار اپادھیائے نے یہ بھی اعلان کرنے کا مطالبہ کیا ہے کہ قومی ترانے کو وہی درجہ دیا جائے جیسا کہ دستور ساز اسمبلی کے صدر ڈاکٹر راجیندر پرساد نے قومی ترانے کے تعلق سے 24 جنوری  1950کے  بیان پرہوگا۔

اپادھیائے کی عرضی میں کہا گیا ہے کہ’وندے ماترم’ ہماری تاریخ، خودمختاری، اتحاد اور فخر کی علامت ہے۔ ہندوستانی ریاستوں کا اتحاد ہے نہ کہ ریاستوں کی یونین یا کنفیڈریشن۔ صرف ایک ہی قومیت ہے یعنی ہندوستانی اور ‘وندے ماترم’ کا احترام کرنا ہر ہندوستانی کا فرض ہے۔ ملک کو متحد رکھنے کے لیےحکومت کا فرض ہے کہ وہ ‘جن گنا من’ اور ‘وندے ماترم’ کو فروغ دینے کے لیے ایک قومی پالیسی بنائے، جیسا کہ دونوں کا فیصلہ آئین بنانے والوں نے کیا ہے۔

 

-بھارت ایکسپریس

Also Read