Bharat Express

Cyclone Biparjoy : بپر جوائے طوفان کے ممکنہ خدشات،50 ہزار لو گوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا،کچھ علاقہ میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کے گئے

بپپر جوائے طوفان جو کہ گجرات کے کچھ ضلع کی طرف بڑھ رہا ہے، ریاستی حکومت کی جانب سے ریاست کے آٹھ اضلاع میں سمندرکے قریب رہنے والے تقریباً 37،800 لوگوں وہاں سے منتقل کرکے محفوظ مقامات پر پہنچایا گیا ہے۔ ہندوستانی محکمہ موسمیات کے مطابق یہ طوفان 15 جون کی شام تک جکھاؤ بندرگاہ پہنچ سکتا ہے۔ محکمہ موسمیات کی جانب سے جاری کردہ اطلاع کے مطابق یہ طوفان بحرہ عرب کے اوپر شمال مشرق کی جانب بڑھ رہا ہے۔ 14 جون کو ہندوستانی وقت کے مطابق ڈھائی بجے  جاکھاؤ بندر گاہ سے طوفان گزرے گا۔

گجرات حکومت کی طرف سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق اب تک ساحل کے  قریب  رہنے والے 37,794 افراد کو نکالا جا چکا ہے۔ پریس ریلیز کے مطابق وزیراعلی بھوپیندر پٹیل نے منگل کی رات ریاستی حکومت کے ایمرجنسی آپریشن سینٹر کا دورہ کیا تا کہ طوفان سے نمٹنے کی تیاریوں کا جائزہ لیا جا سکے۔ آئی ایم ڈی کے مطابق سمندری طوفان ‘بیپرجوئے’ سے بڑے پیمانے پر نقصان ہونے کا خدشہ ہے اور گجرات کے کچھ، دیو بھومی دوارکا اور جام نگر اضلاع اس سے سب سے زیادہ متاثر ہو سکتے ہیں۔ حکام نے بتایا کہ لوگوں کو نکالنے کا کام بدھ کو بھی جاری رہے گا۔

آئی ایم ڈی کے مطابق طوفان کے 15 جون کی شام 125-135 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار کے ساتھ جاکھاؤ بندرگاہ کے  کچھ مانڈوی اور پاکستان کے کراچی کے درمیان ٹکرانے کا امکان ہے۔ سوراشٹرا کے کچھ خطے کے ساحلی حصوں بالخصوص کچھ، پوربندر اور دیو بھومی دوارکا اضلاع میں تیز ہواؤں کے ساتھ تیز بارش کی وارننگ جاری کی گئی ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق طوفان کے کمزور ہونے کے بعد اس کے شمال مشرقی اور جنوبی راجستھان کی طرف بڑھنے کا امکان ہے۔ اس کی وجہ سے شمالی گجرات میں 15-17 جون تک  بارش ہوگی۔ 16 جون تک ماہی گیری کی سرگرمیاں معطل کردی گئی ہیں اور طوفان کی وجہ سے خطے میں شدید بارش کے پیش نظر بندرگاہوں کو بند کردیا گیا ہے۔

سمندری طوفان بپرجوئے کے پیش نظر، دوارکا، گجرات میں واقع دوارکادھیش مندر کل 15 جون کو بند رہے گا۔ جس کی جانکاری ایس ڈی ایم دوارکا پارتھا تلسانیا نے دی۔ انہوں نے کہا کہ جیسے ہی سمندری طوفان بپرجوئے گجرات کے ساحل کی طرف بڑھ رہا ہے، سوراشٹرا-کچھ خطہ کے کچھ حصوں میں تیز ہواؤں کے ساتھ تیز بارش شروع ہو گئی ہے۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read