سپریم کورٹ آف انڈیا۔ (فائل فوٹو)
سپریم کورٹ نے بدھ (16 اگست) کو ایک ہینڈ بک کی نقاب کشائی کی جس میں ایسے الفاظ ہیں جو صنفی دقیانوسی تصورات کو برقرار رکھتے ہیں۔ یہ بھی کہا کہ عدالت میں ان کے استعمال سے گریز کیا جائے۔ ان الفاظ میں Affair، Housewife Prostitute، Eve Teasing جیسے الفاظ بھی شامل ہیں جنہیں تبدیل کر دیا گیا ہے۔
اس دوران چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ نے کہا کہ اس ہینڈ بک کے ذریعے یہ جاننے میں مدد ملے گی کہ کون سے الفاظ قدامت پسند ہیں اور ان سے کیسے بچا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ہینڈ بک میں ان قابل اعتراض الفاظ کی فہرست موجود ہے۔ اس کے ساتھ ان کی جگہ استعمال ہونے والے الفاظ بھی بتائے گئے ہیں۔
چیف جسٹس نے مزید کیا کہا؟
سی جے آئی نے کہا کہ یہ الفاظ عدالت میں دلائل، احکامات اور نقل کے لیے استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ یہ کتابچہ وکلاء کے ساتھ ساتھ ججوں کے لیے بھی ہے۔ اس کتابچے میں وہ الفاظ بتائے گئے جو اب تک عدالت میں استعمال ہوتے تھے۔ اس کے ساتھ یہ بھی بتایا گیا کہ یہ الفاظ کیوں غلط ہیں۔ اس کی مدد سے ہم خواتین کے خلاف قابل اعتراض زبان استعمال کرنے سے بچ سکیں گے۔
بھارت ایکسپریس۔