AMTZ کے متنازعہ منیجنگ ڈائریکٹر جتیندر شرما!
آندھرا پردیش میڈیٹیک زون (اے ایم ٹی زیڈ) کے متنازعہ مینیجنگ ڈائرکٹرکا کام کرنے کا اندازاس شاندار پروجیکٹ کی داغ بیل ڈال سکتا ہے۔ الزام ہے کہ اے ایم ٹی زیڈ کے منیجنگ ڈائریکٹرجتیندرشرما یہاں آمرانہ اندازمیں کام کررہے ہیں۔ خاص بات یہ ہے کہ ریاستی حکومت نے مبینہ بدعنوانی کے الزامات کی وجہ سے ان سے دو باراہم ذمہ داریاں بھی چھین لیں، لیکن دونوں بارانہیں بھی صرف دو ماہ کے اندربحال کردیا گیا۔ حیرت ہے کہ پانچ سال سے نہ تو کوئی اے جی ایم منعقد ہوئی اور نہ ہی کوئی آڈٹ کرایا گیا۔
آندھرا پردیش میڈیٹیک زون لمیٹڈ کا قیام آندھرا پردیش کی تیلگو دیشم حکومت نے 2016 میں طبی ٹیکنالوجی اور طبی آلات کی تیاری کو ایک نئی سمت دینے کے لیے کیا تھا۔ جس میں ڈاکٹرجتیندرشرما کو سی ای اوتعینات کیا گیا تھا، لیکن یہاں سرمایہ کاری کرکے بہترین کام کرنے والے تاجراب پریشان ہونے لگے ہیں۔ الزام ہے کہ جتیندرشرما نہ صرف ان کا استحصال کرتے ہیں بلکہ انہیں مالی نقصان بھی پہنچا رہے ہیں۔ ریاستی حکومت نے ان کے خلاف دو بارکارروائی بھی کی ہے۔ لیکن سیاسی تسلط کے بل بوتےانہوں نے دوبارہ واپسی کی۔ شاید یہی وجہ ہے کہ ان پرکمپنی قوانین پرعمل نہ کرنے کا الزام بھی لگایا جا رہا ہے۔
کون ہیں ڈاکٹر جتیندر شرما؟
ڈاکٹر جتیندرشرما، جو چیف منسٹرچندرا بابو نائیڈو سے قربت کی وجہ سے 2016 میں اے ایم ٹی زیڈ کے سی ای او بنے، ان پراکثر کام کرنے کا الزام لگایا جاتا تھا۔ لیکن 2019 میں اقتدارکی تبدیلی کے بعد وائی ایس جگن ریڈی کی حکومت نے اس طرح کے الزامات کی تحقیقات شروع کردی۔ یہی وجہ تھی کہ ستمبر2019 میں، 2009 بیچ کے آئی اے ایس افسر کارتیکیا شرما کو ہٹا کر اے ایم ٹی زیڈ کا منیجنگ ڈائریکٹرمقررکیا گیا۔ جتیندرشرما پران کی قیادت میں میڈیٹیک زون کے قیام کے دوران کئے گئے آلات اورسول کاموں کی خریداری میں مالی بے ضابطگیوں کا الزام تھا۔
صرف دو ماہ میں واپس آیا
بدعنوانی کے خلاف مضبوط دعووں کے ساتھ جیتندر شرما کو اے ایم ٹی زیڈ سے باہر کا راستہ دکھانے والی حکومت صرف دو ماہ تک اپنے اعلان پر قائم نہیں رہ سکی۔ یہی وجہ ہے کہ انہیں صرف دو ماہ یعنی نومبر 2019 میں دوبارہ تعینات کیا گیا۔ چرچا ہے کہ اس وقت کے مرکزی وزیر صحت نے مداخلت کرتے ہوئے انہیں دوبارہ تقرر کرایا۔
تقرری کے ساتھ ایک بار پھر تنازعہ
جتیندرشرما کی واپسی کے ساتھ ہی اے ایم ٹی زیڈ میں بدعنوانی کے حوالے سے دوبارہ آوازیں اٹھنے لگیں۔ جب آندھرا پردیش کے ایک مقامی انگریزی اخبار نے اس معاملے پرخبرشائع کی تو جیتندرشرما پھرمشکل میں آگئے۔ اس پرالزام تھا کہ اس نے پرنسپل ہیلتھ سکریٹری کی سرپرستی میں مالی بدعنوانی کی تھی۔ یہی وجہ تھی کہ 11 دسمبر2019 کو چیف منسٹر وائی ایس جگن ریڈی نے جتیندرشرما کو منیجنگ ڈائریکٹرکے عہدے سے ہٹا دیا۔ ان کی جگہ پرمحکمہ صنعت کے پرنسپل سکریٹری رجت بھارگوا کومنیجنگ ڈائریکٹرکے طورپرتعینات کیا گیا ہے۔ اس بارجیتندرشرما کے پاس صرف مشیرکی ذمہ داری رہ گئی تھی۔ ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ نے ایک اعلیٰ عہدیدارکے کہنے پران سے انتظامی اورمالی حقوق بھی چھین لئے تھے۔
دوبارہ تقرری
گھوٹالوں کی تحقیقات کرنے اور تب تک جتیندر شرما کو اہم ذمہ داری سے دوررکھنے کا دعویٰ کرنے والی حکومت دو ماہ تک اپنے فیصلے پرقائم نہیں رہ سکی۔ یہی وجہ تھی کہ 30 جنوری 2020 کو جیتندرشرما کو دوبارہ اے ایم ٹی زیڈ کا منیجنگ ڈائریکٹراورسی ای اوبنایا گیا، جس کے بعد ان کے خلاف آوازاٹھانے والوں کو احساس ہوا کہ وہ شرما کے خلاف کچھ نہیں کرسکتے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ شرما کے فیصلے سرمایہ کاری کرنے والوں کے لئے درد سربننے لگے ہیں۔ ایسے ہی ایک سرمایہ کارنے اے ایم ٹی زیڈ کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کی پہل بھی کی ہے۔ جبکہ ایک سرمایہ کارنے این سی ایل ٹی میں مقدمہ دائرکیا ہے۔
نہ اے جی ایم نہ آڈٹ
یہ حیرت کی بات ہے کہ اے ایم ٹی زیڈ لمیٹڈ نے سال 2018 کے بعد کوئی اے جی ایم منعقد نہیں کیا۔ کارپوریٹ امورکی وزارت، اے ایم ٹی زیڈ کی ویب سائٹ پر دستیاب معلومات کے مطابق، کمپنی کی آخری اے جی ایم ستمبر2018 کو ہوئی تھی۔ یہی نہیں کمپنی کے اکاؤنٹس کا بھی آڈٹ نہیں کیا گیا۔ جبکہ اے ایم ٹی زیڈ کو ریاست اورمرکزسے کروڑوں روپئے کے فنڈزملتے ہیں۔ ایسے میں مالی بے ضابطگیوں کے الزامات بھی بڑا خدشہ پیدا کر رہے ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔