: کانگریس پارٹی نے دعویٰ کیا ہے کہ لداخ میں چینی فوجیوں نے مبینہ طور پر ہندوستانی چرواہوں کو روکا اور ان سے بحث کی۔ اس دعوے کے ساتھ کانگریس پارٹی نے اپنے آفیشل ٹوئٹر (ایکس) ہینڈل سے ایک ویڈیو بھی ٹویٹ کی ہے، جس میں چینی فوجی چرواہوں سے بحث کرتے ہوئے انہیں روکتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ چرواہے بھی اپنے جانوروں کے ساتھ نظر آتے ہیں۔
‘چین اپنے اقدامات سے باز نہیں آرہا’
لداخ میں ہندوستانی چرواہوں کو روکے جانے اور ان کے ساتھ بحث کرنے کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کانگریس پارٹی نے لکھا ہے، ‘چین اپنی حرکات سے باز نہیں آ رہا ہے۔ اب لداخ سے ایک ویڈیو سامنے آئی ہے۔ اس ویڈیو میں چینی فوجی چرواہوں کو ہماری سرزمین میں داخل ہونے سے روک رہے ہیں۔ چینی فوجیوں کی چرواہوں سے بھی جھڑپ ہوئی۔
کانگریس نے حکومت سے یہ مطالبہ طنزیہ انداز میں کیا۔
ویڈیو کو ٹویٹ کرتے ہوئے کانگریس پارٹی نے سوالیہ لہجے میں کہا، ‘چین کی ہمت کیسے ہو رہی ہے؟ انہیں ہماری سرزمین پر قدم جمانے کی جرأت کیسے ہوئی؟ اس کے ساتھ ہی کانگریس پارٹی نے طنزیہ انداز میں لکھا، ‘کیا وزیر اعظم مودی اس بار بھی چین کو کلین چٹ دیں گے اور کہیں گے کہ کوئی داخل نہیں ہوا؟’ طنز کے ساتھ ساتھ کانگریس پارٹی نے حکومت سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ‘حکومت کو چین کی اس مذموم حرکت کے خلاف سخت پیغام دینا چاہیے۔’
चीन अपनी हरकतों से बाज नहीं आ रहा है. अब लद्दाख से एक वीडियो सामने आया है.
इस वीडियो में चीन के सैनिक हमारी जमीन पर चरवाहों को जाने से रोक रहे हैं. चीन के सैनिकों की चरवाहों से झड़प भी हुई.
आखिर चीन की हिम्मत कैसे हो रही है? हमारी जमीन पर पैर रखने की इनकी जुर्रत कैसे हुई?
क्या… pic.twitter.com/ibCMXYVIvo
— Congress (@INCIndia) January 31, 2024
کانگریس کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے ٹویٹ کیا، “ہندوستانی چرواہوں اور چینی فوج کے درمیان جھڑپ کی ایک تازہ ویڈیو منظر عام پر آئی ہے، جو مودی حکومت کے ان دعوؤں کو بے نقاب کرتی ہے کہ ایل اے سی پر سب کچھ ٹھیک ہے۔” جنوری 2024 کی اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بکتر بند گاڑیوں کے ساتھ پی ایل اے کے سپاہی چشول سیکٹر میں پٹرولنگ پوائنٹس 35 اور 36 کے قریب چرانے والے علاقوں میں ہندوستانی چرواہوں کو پہنچنے سے روک رہے ہیں اور انہیں ہراساں بھی کر رہے ہیں۔ یہ چراگاہیں ان علاقوں میں آتی ہیں جن پر ہندوستان کا دعویٰ ہے۔ یہ سب اس لیے ہوا ہے کہ وزیراعظم نے 19 جون 2020 کو چین کو کلین چٹ دی تھی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ نہ تو کوئی ہماری سرحد میں داخل ہوا ہے اور نہ ہی کوئی گھس رہا ہے۔ ایسے میں ملک کے وزیراعظم کو بتانا چاہیے کہ حالات پہلے جیسے کب اور کیسے بحال ہوں گے؟
कांग्रेस महासचिव, (संचार) @Jairam_Ramesh जी द्वारा जारी वक्तव्य-
चीन की सेना के साथ भारतीय चरवाहों के टकराव का एक ताजा वीडियो सामने आया है। जो LAC पर सबकुछ ठीक होने के मोदी सरकार के दावों की पोल खोलता है।
जनवरी 2024 के इस वीडियो में दिख रहा है कि PLA के सैनिक बख्तरबंद गाड़ी के… pic.twitter.com/oHoMO16EZd
— Congress (@INCIndia) January 31, 2024
2020 میں ہندوستان چین تعطل کے بعد لداخ میں کشیدگی
سال 2020 میں لداخ کے علاقے میں ہندوستانی فوجیوں اور چینی فوج کے درمیان جھڑپ اور تعطل کے بعد اس علاقے کا ماحول کشیدہ ہو گیا تھا۔ اس کشیدگی کو کم کرنے کے لیے فوجی سطح سے لے کر سفارتی سطح تک ملاقاتیں کی گئیں۔ حکومت کا دعویٰ ہے کہ ان ملاقاتوں کی وجہ سے لداخ میں ہندوستان اور چین کے درمیان تعطل کافی حد تک کم ہوا ہے۔ فوجی مذاکرات کا دور تاحال جاری ہے۔
بھارت ایکسپریس۔