Bharat Express

S Jaishankar On Foreign Policy:نرسمہا راؤ نے کی تھی شروعات، ایس جے شنکر نے خارجہ پالیسی میں تبدیلی کے حوالے سے کہی یہ بات

دہلی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ چار بڑے عوامل ہیں جن کی وجہ سے ہمیں خود سے پوچھنا چاہیے کہ خارجہ پالیسی میں کیا تبدیلیاں ضروری ہیں؟

وزیر خارجہ ایس جے شنکر

وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کہا کہ خارجہ پالیسی میں تبدیلی کو سیاسی حملے کے طور پر نہیں دیکھا جانا چاہئے۔ اتوار (15 دسمبر 2024) کو وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کہا کہ جب ہم خارجہ پالیسی میں تبدیلی کی بات کرتے ہیں اور اگر یہ نہرو کے بعد ہوتا ہے تو اسے سیاسی حملے کے طور پر نہیں دیکھا جانا چاہیے۔

جے شنکر نے کہا کہ نریندر مودی کو خارجہ پالیسی میں تبدیلی کی ضرورت نہیں ہے۔اسے  نرسمہا راؤ نے شروع کیا۔ دہلی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ چار بڑے عوامل ہیں جن کی وجہ سے ہمیں خود سے پوچھنا چاہیے کہ خارجہ پالیسی میں کیا تبدیلیاں ضروری ہیں؟

خارجہ پالیسی میں چار تبدیلیاں ہیں ضروری 

1: کئی سالوں سے ہمارے پاس نہرو ترقیاتی ماڈل تھا۔ نہرو ترقیاتی ماڈل نے نہروی خارجہ پالیسی تیار کی۔ بات صرف یہ نہیں تھی کہ ہمارے ملک میں کیا ہو رہا ہے، 1940، 50، 60 اور 70 کی دہائیوں میں ایک بین الاقوامی منظر نامہ تھا جو دو قطبی تھا۔

3: پچھلے 25 سالوں میں بہت تیزی سے عالمگیریت دیکھنے میں آئی ہے، ملکوں کے درمیان بہت مضبوط باہمی انحصار، اس لیے ایک طرح سے ریاستوں کے ایک دوسرے کے ساتھ تعلقات اور رویے میں تبدیلی آئی ہے۔

4: اگر کوئی ٹیکنالوجی کے اثرات کو دیکھے، جیسے کہ خارجہ پالیسی پر ٹیکنالوجی، ریاست کی صلاحیت پر ٹیکنالوجی اور ہماری روزمرہ کی زندگی پر ٹیکنالوجی، تو یہ بھی بدل گیا ہے، اگر ملکی ماڈل بدل گیا ہے۔ اگر منظر نامہ بدل گیا ہے، ریاستوں کے رویے بدل گئے ہیں اور خارجہ پالیسی کے آلات بدل گئے ہیں تو خارجہ پالیسی ایک جیسی کیسے رہ سکتی ہے۔

’ہندوستان سے سبھی کو امیدیں ہیں‘

ہندوستان کے ابھرتے ہوئے عالمی کردار کے بارے میں وزیر خارجہ جے شنکر نے کہا کہ آج ہندوستان ایک ایسا ملک ہے جس سے بہت زیادہ توقعات وابستہ ہیں۔ ہندوستان ایک ایسا ملک ہے جس پر زیادہ ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں۔

بھارت ایکسپریس۔