ہماچل پردیش کے وزیر اعلی سکھویندر سنگھ سکھو
ہماچل پردیش کے وزیر اعلی سکھویندر سنگھ سکھو نے بڑا بیان دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ باہر کے لوگوں کی وجہ سے ہماچل پردیش میں پیدل چلنا بھی مشکل ہو گیا ہے۔ انہوں نے یہ بات سڑک پر دکانداروں کے مسئلہ پر کہی۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے کے تعلق سے ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔
دراصل، ہماچل پردیش کے وزیر اعلی سکھو آج ہماچل کے شملہ اور منڈی میں جاری مسجد تنازع پر پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ اس دوران انہوں نے کہا، ‘ہم شملہ مسجد کیس میں قانون کے مطابق کام کریں گے۔ گزشتہ چند دنوں سے جاری مقامی تنازع کو بھی حل کر لیا جائے گا۔ مسجد کمیٹی نے کہا ہے کہ اگر کوئی غیر قانونی تعمیر ہے تو اسے خود گرانے کی اجازت دی جائے۔ ہم تمام مذاہب کا احترام کرتے ہیں۔ لیکن غیر قانونی تعمیرات کو قانون کے تحت نمٹا جا سکتا ہے۔
‘ہماچل میں مظاہرے ہو رہے ہیں’
وزیر اعلی سکھو نے مزید کہا، ‘اسٹریٹ وینڈرز کے معاملے میں ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی ۔ باہر سے لوگ آ رہے ہیں اور لوگوں کا پیدل چلنا مشکل ہو گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ منڈی میں بھی غیر قانونی تعمیرات کا معاملہ منظر عام پر آیا ہے اور مسجد کمیٹی نے ہی اسے گرایا۔ ہماچل پردیش میں احتجاج ہوتے رہتے ہیں اور ہماچل پردیش میں یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ ہم شملہ مسجد کیس میں قانون کے مطابق کارروائی کریں گے۔
لوگوں کو ہٹانے کے لیے واٹر کینن
آپ کو بتاتے چلیں کہ ہماچل پردیش کے منڈی میں حال ہی میں کئی ہندو تنظیمیں جمعہ کو مسجد کی غیر قانونی تعمیر کو لے کر ریلی نکال رہی ہیں۔ یہ احتجاجی ریلی منڈی شہر سے سکوڑی چوک کی طرف بڑھ رہی ہے۔ ہندو تنظیموں کی اس ریلی کو دیکھتے ہوئے پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے واٹر کینن کا بھی استعمال کیا۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ کنگنا رناوت منڈی سے بی جے پی ایم پی ہیں۔
اسی طرح کا مظاہرہ شملہ میں بھی ہوا۔
شملہ کے علاقے سنجولی میں مسجد کمپلیکس میں غیر قانونی تعمیر کے خلاف ہندو تنظیموں اور مقامی لوگوں نے احتجاج کیا تھا۔ اس دوران مظاہرین کی پولیس اہلکاروں سے جھڑپیں بھی ہوئیں۔ مظاہرین نے مسجد کی طرف مارچ کیا اور’بھارت ماتا کی جئے’ جیسے نعرے لگائے۔ اس دوران پولیس نے رکاوٹیں لگا کر انہیں روکنے کی کوشش کی جسے لوگ توڑ کر آگے بڑھنے لگے۔ پولیس نے بھیڑ کو منتشر کرنے کے لیے واٹر کینن اور لاٹھی چارج کیا۔
بھارت ایکسپریس–