ایکس نے کسانوں کی تحریک سے متعلق 177 کھاتوں کو معطل کیا، حکومت ہند کے حکم کو قبول کیا لیکن 'اختلاف' کا بھی کیا اظہار
کسان رہنما سرون سنگھ پنڈھر نے جمعہ (16 فروری 2024) کو مرکزی حکومت پر الزام لگایا کہ وہ مظاہرین کی آواز کو دبانے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ کسانوں اور یوٹیوبرز کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو معطل کر دیا گیا ہے۔
پنڈھر نے جمعہ کو کہا کہ جمعرات (15 فروری 2024) کو مرکزی وزراء کے ساتھ میٹنگ کے دوران ہم نے انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کسان لیڈروں کے کھاتوں کو معطل کرنے کا معاملہ اٹھایا تھا۔ انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ چونکہ حکومت نے کسانوں کی تحریک دکھانے والے تقریباً 70 یوٹیوبرز کے اکاؤنٹس کو معطل کر دیا ہے، ایسا لگتا ہے کہ “حکومت ہماری آواز کو دبانا چاہتی ہے۔” ،
پنڈھر نے کہا کہ مرکزی وزراء کے ساتھ بات چیت کے دوران انہوں نے پنجاب-ہریانہ سرحد پر تعینات نیم فوجی دستوں کی طرف سے کسانوں پر طاقت کے استعمال کا مسئلہ اٹھایا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ شمبھو اور کھنوری سرحدوں پر ہریانہ کے سیکورٹی اہلکاروں کی کارروائی میں تقریباً 70 کسان شدید زخمی ہوئے ہیں۔
کسان لیڈر نے کہا کہ مرکزی وزراء کے ساتھ بات چیت مثبت ماحول میں ہوئی۔ مظاہرین کے مختلف مطالبات بشمول کم سے کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) پر قانون بنانے اور قرضوں کی معافی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
پنڈھر نے کہا کہ حکومت نے کا کہنا ہے کہ وہ بات چیت جاری رکھنا چاہتی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کی ‘دہلی چلو’ کال اب بھی برقرار ہے اور مظاہرین پنجاب-ہریانہ سرحد پر موجود ہیں تاکہ بات چیت کے ذریعے کوئی حل نکالا جا سکے۔
پنڈھر نے کہا تھا کہ وزراء کے ساتھ ملاقات کے دوران انہوں نے شمبھو اور کھنوری سرحد پر کسانوں پر نیم فوجی دستوں کی طرف سے آنسو گیس کے گولے داغنے کا معاملہ اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ ملاقات کے دوران انہوں نے وزراء کو شیل کیسنگ بھی دکھائے۔ کسان رہنما جگجیت سنگھ دلیوال نے ان کسانوں کی رہائی کا مطالبہ کیا جنہیں ہریانہ پولیس نے یا تو گرفتار کیا ہے یا حراست میں لیا ہے۔
آپ کو بتاتے چلیں کہ کسان لیڈروں اور مرکزی وزراء کے درمیان کم سے کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کی قانونی ضمانت سمیت مختلف مطالبات پر بات چیت کا تیسرا دور جمعرات کی دیر رات بے نتیجہ رہا اور اب دونوں فریقوں کے درمیان اگلا دور کی میٹنگ 18 فروری کو ہو گی۔
بھارت ایکسپریس۔