کرناٹک کے سابق وزیر اعلیٰ نے تمل ناڈو کو کاویری کا پانی دینے پر فوری طور پر روک لگانے کا کیا مطالبہ
بنگلورو: کرناٹک کے سابق وزیر اعلی بسواراج بومئی نے جمعرات کے روز ریاستی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر تمل ناڈو کو کاویری ندی کا پانی دینا بند کرے اور سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرکے اس معاملے میں قانونی جنگ لڑے۔ بی جے پی لیڈر نے ریاستی کانگریس حکومت پر کرناٹک میں کسانوں کے مفادات اور پینے کے پانی کی ضروریات کے تحفظ میں ناکام ہونے کا الزام لگایا۔ انہوں نے الزام لگایا، ”حکومت شروع سے ہی کاویری کے معاملے پر ٹال مٹول کرتی رہی ہے۔ کاویری واٹر مینجمنٹ اتھارٹی (CWMA) کی ہدایت کے مطابق روزانہ 10,000 کیوسک (کیوبک فٹ فی سیکنڈ) پانی چھوڑتے ہوئے تقریباً 15 TMC پانی پہلے ہی چھوڑا جا چکا ہے، لیکن اس کے خلاف کوئی قانونی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔
قانونی ماہرین سے بات چیت کرنے کا کیا فائدہ: بومئی
بومئی نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آبی وسائل کے محکمہ کی ذمہ داری سنبھال رہے ڈپٹی چیف منسٹر ڈی کے شیوکمار کا اب قانونی ماہرین سے بات چیت کرنے کا کیا فائدہ ہے جب حکومت نے پہلے ہی CWMA کی ہدایات پر 5000 کیوسک پانی روزانہ چھوڑنا شروع کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابقہ حکم کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی جانی چاہیے تھی جو اب تک نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ میرا مطالبہ ہے کہ پانی کا اخراج فوری طور پر روکا جانا چاہیے اور سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی جائے اور ایک بھرپور قانونی لڑائی شروع کی جانی چاہیے۔ کانگریس حکومت ریاست کرناٹک کی پینے کے پانی کی ضروریات اور کسانوں کے مفادات کے تحفظ میں ناکام رہی ہے۔
بلی گنڈلو میں روزانہ 5,000 کیوسک پانی پہنچانے کا حکم
واضح رہے کہ اس سے قبل CWMA نے کرناٹک کو 15 دنوں تک روزانہ 10,000 کیوسک پانی چھوڑنے کا حکم دیا تھا، بعد میں کرناٹک نے اتھارٹی کے حکم کے خلاف اپیل کرتے ہوئے کہا کہ کاویری کیچمنٹ کے علاقوں میں بارش ناکافی ہوئی ہے۔ CWMA نے کرناٹک کو اس بات کو یقینی بناتے ہوئے پانی چھوڑنے کا حکم دیا کہ 12 ستمبر تک تمل ناڈو کے بلی گنڈلو میں روزانہ 5,000 کیوسک پانی پہنچ جائے۔
بھارت ایکسپریس۔