چھتیس گڑھ کے وزیر اعلی بھوپیش بگھیل
رائے پور: چھتیس گڑھ کے وزیر اعلی بھوپیش بگھیل نے اقربا پروری پر وزیر اعظم نریندر مودی کے تبصرہ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اس بات کو یقینی بنانا چاہئے کہ ان کی پارٹی میں ایسا نہ ہو اور ایسے لوگوں کو بی جے پی میں کوئی ذمہ داری نہیں دی جانی چاہئے۔ رائے پور میں یوم آزادی کے پروگرام کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے چھتیس گڑھ میں خواتین کے خلاف چھیڑ چھاڑ، عصمت دری اور دیگر جرائم کے ملزمین کو سرکاری ملازمتوں سے روکنے کے فیصلے کو سماجی اور خواتین کی سلامتی کی طرف ایک اہم قدم قرار دیا۔
صحافیوں کے سوال کے جواب میں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ آج یوم آزادی ہے اور ہمیں توقع نہیں تھی کہ وزیر اعظم (خاندانی کے بارے میں) ایسی بات کہیں گے۔ بگھیل نے کہا، ”اگر وہ ایسا کہہ رہے ہیں تو ان کی پارٹی میں اس طرح کے پس منظر والے تمام لوگ چاہے وہ سندھیا ہوں، جتن پرساد ہوں، راج ناتھ سنگھ کے بیٹے ہوں، امت شاہ کے بیٹے ہوں، رمن سنگھ کے بیٹے ہوں یا بلیرام کشیپ کے بیٹے ہوں، انہیں ان کے عہدوں سے ہٹا دیا جانا چاہیے۔ انہیں کوئی ذمہ داری نہیں دی جانی چاہیے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ 15 اگست کے موقع کو سیاسی موقع کے طور پر استعمال نہیں کیا جانا چاہئے۔
77 ویں یوم آزادی کے موقع پر منگل کو لال قلعہ کی فصیل سے قوم سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے بدعنوانی، خاندان پرستی اور اپیزمنٹ کو جمہوریت کی تین ایسی خرابیاں قرار دیا، جس نے ملک اور سماج کو بہت نقصان پہنچایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان تینوں ‘بیماریوں’ کے خلاف ان کی جنگ جاری رہے گی۔ وزیر اعظم مودی کی تقریر کے دوران کیے گئے ریمارک پر کہ وہ اگلے سال 15 اگست کو ملک کی ترقی کی رپورٹ پیش کریں گے، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وہ (وزیر اعظم مودی) نئی دہلی میں بی جے پی کے دفتر میں پرچم کشائی کریں گے۔
یوم آزادی کے موقع پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا، “اگلی بار 15 اگست کو اسی لال قلعہ سے، میں آپ کو ملک کی حصولیابی، آپ کی طاقت، آپ کے عزم، اس میں ہونے والی پیشرفت، اس کی کامیابی اور اس ک شان و شاکت پورے اعتماد کے ساتھ آپ کے سامنے پیش کروں گا۔” منی پور تشدد کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر بگھیل نے کہا کہ بی جے پی کا بنیادی کردار نفرت اور تشدد پھیلانا ہے۔ جب اس طرح کی (منی پور) پرتشدد واقعات ہوتے ہیں تو انہیں اچھا لگتا ہے۔ لوگ اب اسے جانتے ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔