اترپریش کے ایودھیا میں رام مندربن کرتیار ہوگئی ہے اوراس کی پران پرتشٹھا بھی ہوگئی ہے اوروزیراعظم مودی کے ہاتھوں آج اس کا باضابطہ افتتاح ہوا۔ اس درمیان ایودھیا میں بننے والی مسجد سے متعلق بڑا اپڈیٹ آیا ہے۔ رام للا کی پران پرتشٹھا کے درمیان ایودھیا کے قریب بننی والی مسجد کی تاریخ سامنے آگئی ہے۔ مسجد کی تعمیر کا کام اسی سال مئی کے مہینے میں شروع ہوجائے گا۔ مسلم باڈی کے حوالے سے مسجد سے متعلق بڑی خبرسامنے آئی ہے۔ اس مسجد کا نام آخری نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نام سے موسوم کی جائے گی۔ بتایا جاتا ہے کہ مسجد کا نام ’محمد بن عبداللہ‘ رکھا جائے گا۔
ہندوستان ٹائمس کی ایک رپورٹ کے مطابق، ایک سینئرافسر نے رائٹرس کو بتایا کہ انڈو-اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن اس سال مئی سے ایودھیا میں ایک شاندار مسجد کی تعمیر شروع کردے گی۔ مسجد 4-3 سال میں بن کر تیار ہوجائے گی۔ یہ جانکاری مسجد بنانے سے متعلق پروجیکٹ کی نگرانی کر رہے انڈو-اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن (آئی آی سی ایف) کی ترقیاتی کماٹی کے سربراہ حاجی عرفات شیخ کے حوالے سے سامنے آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسجد کے لئے رقم جمع کرنے کے لئے کراؤڈ فنڈنگ ویب سائٹ قائم کی جا سکتی ہے۔
عدالت کے حکم پرالاٹ کی گئی تھی 5 ایکڑکی زمین
حاجی عرفات شیخ نے کہا کہ ہماری کوشش لوگوں کے درمیان دشمنی اور نفرت کو ختم کرنا اور ایک دوسرے کے تئیں پیار میں تبدیل کرنا ہے۔ چاہے آپ سپریم کورٹ کے فیصلے کو قبول کریں یا نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم اپنے بچوں اور لوگوں کو اچھی باتیں سکھائیں تو یہ تمام لڑائی ختم ہوجائے گی۔
ایودھیا سے 25 کلو میٹر دور تعمیر ہوگی مسجد
قابل ذکرہے کہ یہ مسجد ایودھیا کے دھنّی پور میں تعمیرکی جائے گی۔ سپریم کورٹ نے جب بابری مسجد تنازعہ پرفیصلہ رام مندر کے حق میں سنایا تھا، تب مسجد کے لئے الگ سے زمین دینے کا حکم بھی دیا تھا۔ اس کے بعد حکومت نے مسجد بورڈ کو 5 ایکڑ زمین دی تھی۔ بتایا جارہا ہے کہ یہ مسجد دہلی کے شاہجہانی جامع مسجد کے بعد ملک کی دوسری سب سے بڑی مسجد ہوگی۔
علمائے کرام کا کیا ہے موقف
حالانکہ مسلمانوں کے اہم علمائے کرام اس مسجد کی تعمیر میں بہت زیادہ دلچسپی نہیں لے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہماری لڑائی بابری مسجد اور اس کی شہادت سے متعلق تھی۔ عدالت نے یہ تسلیم کیا کہ مندرتوڑ کربابری مسجد نہیں بنائی گئی تھی، لیکن آستھا کی بنیاد پر یہ زمین رام مندرٹرسٹ کے حوالے کی جاتی ہے اورمسجد کی تعمیر کے لئے حکومت زمین الاٹ کرے۔ جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی، آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ اور جماعت اسلامی ہند جیسی تنظیمیں مسجد کے لئے الاٹ کی گئی زمین کے حق میں نہیں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مسلمان ملک میں ہزاروں مسجدیں بناتا ہے اوراس کی استطاعت رکھتا ہے اس لئے ہمیں حکومت کے ذریعہ الاٹ کی گئی زمین پر مسجد کی تعمیر کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔
بھارت ایکسپریس۔