Bharat Express

Waqf Amendment Bill 2024:’وقف ترمیمی بل’ کے ذریعہ وقف بورڈ کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش ، جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی میں بل پر غور و خوض جاری، ارکان پارلیمنٹ مولانا محب اللہ ندو ی اور ناصر حسین کا مشترکہ بیان

سماجوادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ مولانا محب اللہ ندوی نے کہا کہ، اس بل کے ذریعہ حکومت کی جانب سے جو پیغام دیا گیا ہے وہ اس کی بات کی عکاسی کرتا ہے حکومت کی منشاء اور نیت درست نہیں ہے ۔ انہوں نے مزید کہا یہ ترمیمی بل دستور کے برعکس ہے۔

انڈین مسلم فور سوِل رائٹس’ نامی تنظیم کی جانب سے تقریب کا اہتمام

ملک کے طول و عرض میں ’وقف ارضی سے متعلق بل’ پر گفتگو جاری ہے ،گزشتہ دنوں حکومت ہند کی جانب سے ایوان میں اس بل کو پیش کیاگیا تھا، بی جے پی کے علاوہ حکمراں محاذ میں شامل سیاسی جماعتیں جیسے جے ڈی یو اور ٹی ڈی پی کے اراکین پارلیمنٹ نے اس بل کی حمایت کی تھی۔ وہیں دوسری جانب مذکورہ بل کے خلاف مسلم تنظیمیں ،ادارے، مسلم دانشوران، مسلم ارکان پارلیمنٹ اور ملک کے حزب اختلاف جماعتوں کے لیڈران نے اس بل کی مخالفت کی تھی ، اورا سے غیر ضروری قرار دیتے ہوئے وقف سے متعلق سرگرمیوں میں بے جا مداخلت قرار دیتے ہوئے حکومت پر کڑی تنقید کی تھی۔ حالانکہ ابھی یہ بل جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی میں زیر غور ہے۔

مذکورہ بالا سلسلے کی ایک کڑی کے تحت آ ج دارلحکومت دہلی میں واقع ’ایوان غالب،غالب انسٹی ٹیوٹ، میں ’انڈین مسلم فورسوِل رائٹس’ نامی تنظیم کی جانب سے ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا تھا۔ اس تقریب کے انعقاد کا مقصد’وقف اراضی ترمیمی بل’ سے متعلق خامیوں اور حکومت ہند کی منشا پر اظہار خیال کرنا تھا۔

انڈین مسلم فورسوِل راٹس کی جانب سے منعقد اس تقریب میں متعدد سیاسی جماعتوں کے ارکان پارلیمنٹ جیسے،عام آدمی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ سنجے سنگھ، سماجوادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ مولانا محب اللہ ندوی، کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ناصر حسین، کانگریس کے رکن پارلیمنٹ طارق انور، سماجودی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ ضیاء الرحمن برق، سماجودی پارٹی کی رکن پارلیمنٹ اقرا حسن، رکن پارلیمنٹ حمداللہ سعید،سابق مرکزی وزیر کے رحمان خان، سابق مرکزی وزیر سلمان خورشید،جے ڈی یو کے ایم ایل سی خالد انور کے علاوہ مختلف شعبہ حیات سے وابستہ نمایاں شخصیات،مختلف مسلم تنظیموں کے ارکان وعہدیداران نے شرکت کی اور وقف اراضی ترمیمی بل کی خامیوں اور اس سے متعلق متعدد پہلؤں پر اظہار خیال کیا۔

نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کانگریس پارٹی کے رکن پارلیمنٹ ناصر حسین نے کہا کہ مذکورہ بل فی الحال ’جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی ’ میں ہے اوراس پر غوروغوض جاری ہے ۔ جب ا سے ایوان میں پیش کیا جائے گا تب ہم اس پر بات کریں گے۔

وہیں اس معاملہ پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے سماجوادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ مولانا محب اللہ ندوی نے کہا کہ، اس بل کے ذریعہ حکومت کی جانب سے جو پیغام دیا گیا ہے وہ اس کی بات کی عکاسی کرتا ہے حکومت کی منشاء اور نیت درست نہیں ہے ۔ انہوں نے مزید کہا یہ ترمیمی بل دستور کے برعکس ہے۔ سماجوادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ نے مزید کہا کہ ’وقف ارضی ترمیمی بل ’دستور ہند کی دفعات  ،جیسے دفعہ 14،26 اور29 دفعہ کے خلاف ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جب کسی امر پر قانون سازی یا ترمیم کی جاتی ہے تو موجودہ قانون سے بہتر یا پھر ترمیم کے ذریعہ اسے مزید مستحکم اور احسن کیا جاتا ہے، تاہم مذکورہ بل کے ذریعہ کسی بہتری کی عکاسی نہیں ہورہی ہے بلکہ اس ترمیمی بل کے ذریعہ وقف بورڈ کو غیر مستکم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read