سابق رکن پارلیمنٹ عتیق احمد کو سینی جیل سے لے کر پولیس کورٹ پہنچ گئی ہے۔
سابق رکن پارلیمنٹ عتیق احمد کو پریاگ راج پولیس سخت سیکورٹی گھیرے میں لے کرسینی جیل سے نکل چکی ہے۔ انہیں تھوڑی دیر میں عدالت میں پیش کیا جائے گا، جہاں 17 سال پرانے امیش پال اغوا معاملے میں عدالت اپنا فیصلہ سنائے گی۔ اس معاملے میں عتیق احمد اور اس کا بھائی خالد عظیم اشرف سمیت 10 ملزم ہیں۔ اس درمیان ضلع بار ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ آج صرف امیش پال اغوا معاملے کی ہی سماعت ہوگی، اس کے علاوہ کسی دیگر معاملے کو نہیں سنا جائے گا۔
عتیق احمد کی سیکورٹی ریاستی حکومت کی ذمہ داری: سپریم کورٹ
سپریم کورٹ میں عتیق احمد کے وکیل نے ان کی سیکورٹی سے متعلق سوال اٹھایا ہے۔ عتیق احمد کے وکیل نے کہا کہ ان کی جان کو مسلسل خطرہ ہے۔ اس پر تبصرہ کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ سیکورٹی ریاستی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ وہیں عدالت نے کہا کہ سیکورٹی سے متعلق ہائی کورٹ کا رخ کریں۔
Supreme Court refuses to entertain Atiq Ahmed’s plea seeking protection, don’t want to be shifted to UP jail. Supreme Court asks Atiq Ahmed’s lawyer to move High Court with his grievances. pic.twitter.com/7xXFsMXRbj
— ANI (@ANI) March 28, 2023
مہلوک امیش پال کی بیوہ جیا پال نے کہا کہ عدالت سے امید ہے کہ عتیق احمد کو اس کے گناہوں کی سزا ضرور ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ اگرعتیق احمد کو عمر قید ہوئی تو ان کا خاندان بھی نہیں بچے گا۔ شوہر امیش پال کی طرح انہیں اور ان کی فیملی کو بھی قتل کروا دیا جائے گا۔ عتیق احمد کو پھانسی کی سزا دی جانی چاہئے، جس سے اشرف اور عتیق احمد جیسے غنڈے پھر سے پیدا نہ ہوسکیں۔
بڑی تعداد میں پولیس افسران
عتیق احمد اور خالد اشرف کو ساتھ بھی لایا جاسکتا ہے۔ وہیں جس وقت قافلہ نکلے گا، اس وقت ایک سائیڈ کا ٹریفک روکتے ہوئے انہیں نکالا جائے گا۔ ایک اے سی پی،، 5 ایس ایچ او، 20 سے زیادہ داروغہ اور بڑی تعداد میں پولیس اور پی اے سی اہلکار قافلے کے ساتھ چلیں گے۔
سال 2019 سے عتیق احمد جیل میں بند
دراصل، 26 مارچ کواترپردیش پولیس کی ایک ٹیم اتوارکی شام سابق رکن پارلیمنٹ اورمافیا ڈان عتیق احمد کوگجرات کے احمد آباد واقع سابرمتی جیل سے لے کرپریاگ راج کے لئے روانہ ہوئی۔ عتیق احمد اس جیل میں جون 2019 سے بند ہے۔
-بھارت ایکسپریس