Bharat Express

’بابری مسجد تھی، ہے اور رہے گی… بابری مسجد زندہ آباد، بھارت زندہ آباد‘ رام مندر پر بحث کے دوران اسدالدین اویسی کا بڑا دعویٰ

 لوک سبھا میں رام مندر سے متعلق اسدالدین اوسی نے کہا کہ وہ مریادا پرشوتم رام کا احترام کرتے ہیں اورناتھو رام گوڈسے سے نفرت کرتے ہیں۔

آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی لوک سبھا میں خطاب کرتے ہوئے۔ (فائل فوٹو)

Asaduddin Owaisi On Ram Mandir: آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) سربراہ اسدالدین اویسی نے لوک سبھا میں رام مندرتعمیر سے متعلق ہو رہی بحث میں حصہ لیا۔ اس دوران انہوں نے پی وی نرسمہا راؤ اورلال کرشن اڈوانی کو بھارت رتن دیئے جانے پرسوال اٹھایا۔

‘ایودھیا میں مسجد تھی اور رہے گی’

اے آئی ایم آئی ایم رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ “وزیراعظم جب یہاں جواب دیں گے تو کیا 140 کروڑعوام کے طور پر بیان دیں گے یا پھر ہندتوا کے لیڈرکے طورپربولیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میرا دل کہتا ہے کہ ایودھیا میں مسجد تھی، ہے اورہمیشہ رہے گی۔ بابری مسجد زندہ آباد۔”

‘مندرتوڑ کرنہیں بنی تھی مسجد’

اسدالدین اویسی نے سپریم کورٹ کے حوالے سے کہا کہ عدالت نے اے ایس آئی کی رپورٹ کو خارج کردیا۔ عدالت نے کہا کہ بابری مسجد کو مندرتوڑ کرنہیں بنایا گیا تھا۔ انہوں نے پوچھا کہ کیا حکومت ایک طبقے یا ایک مذہب کی حکومت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ “میں مریادا پرشوتم رام کی عزت کرتا ہوں اور ناتھورام گوڈسے سے نفرت کرتا ہوں۔ کیونکہ اس نے ایسے شخص کو گولی ماری، جس کی زبان سے آخری لفظ ‘ہے رام’ نکلے۔

انہوں نے کہا کہ “شیوسینا (شندے گروپ) کے رکن پارلیمنٹ نے اپنے خطاب میں بتایا کہ جب 6 دسمبرکو بابری مسجد کو شہید کیا جا رہا تھا تو سابق وزیراعظم پی وی نرسمہا راؤ پوجا کر رہے تھے۔ بی جے پی کی اتحادی پارٹی کہہ رہی ہے کہ نرسمہا راؤ نے کہا کہ مجھے ڈسٹرب مت کرو، میں پوجا کر رہا ہوں۔” انہوں نے کہا کہ جومسجد شہید ہونے پر پوجا کر رہے تھے اورجس شخص نے مسجد گرانے کے لئے رتھ یاترا نکالی، مرکزی حکومت نے دونوں لوگوں کو ہندوستان کے سب سے اعلیٰ اعزاز سے نوازا۔ یہ بتاتا ہے کہ انصاف زندہ ہے یا ظلم کو برقرار رکھا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:  Ram Mandir Dhanyawad Prastav: بابری مسجد کی شہادت کا جشن مناکر مسلمانوں کو کیا پیغام دینا چاہتی ہے حکومت؟ اسدالدین اویسی نے پارلیمنٹ میں پوچھا بڑا سوال

لوک سبھا نے مسجد انہدام کی مذمت کی

اسدالدین اویسی نے کہا کہ “6 دسمبر 1992 کو لوک سبھا نے ایک ریزولیشن پاس کیا تھا۔ اس میں کہا گیا تھا کہ یہ ایوان ایودھیا میں بابری مسجد کو منہدم کرنے کے حادثہ کی مذمت کرتا ہے، جس سے ملک میں تشدد بھڑک گئی اورملک کی سیکولرازم کو نقصان پہنچایا۔ آج مودی حکومت 6 دسمبر کے حادثہ سے متعلق جشن منا رہی ہے۔”

بھارت ایکسپریس۔

Also Read