لا ل قلعہ اٹیک پہ عارف کی سزائے موت برقرار
نئی دہلی، 3 نومبر(بھارت ایکسپریس): سپریم کورٹ نے 22 سال پرانے لال قلعہ پر حملے کے معاملے میں جمعرات کو بڑا فیصلہ سنایا۔ عدالت نے حملے کے مجرم عارف عرف اشفاق کی سزائے موت کو برقرار رکھا ہے۔ درحقیقت عارف نے سپریم کورٹ میں نظرثانی کی درخواست دائر کی تھی جس میں اپنی سزا معاف کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ وہ عمر قید کے برابر سزا کاٹ چکے ہیں۔
سپریم کورٹ نے سال 2000 میں لال قلعہ حملہ کیس کے مجرم محمد اشفاق عارف کو راحت دینے سے انکار کر دیا ہے۔ جمعرات کو سپریم کورٹ نے عارف کی سزائے موت کو برقرار رکھا۔
22 دسمبر 2000 کا کیا ہے معاملہ؟
22 سال قبل 22 دسمبر کو کچھ دراندازوں نے اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی تھی اور تین افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔ ان میں ساتویں راجپوتانہ رائفلز کے دو سپاہی شامل تھے۔ بعد ازاں پاکستانی شہری عارف کو گرفتار کر لیا گیا۔ 10 اگست 2011 کو بھی سپریم کورٹ نے نقائص کے خلاف دائر درخواستوں کو خارج کر دیا تھا۔
چیف جسٹس یو یو للت اور جسٹس بیلا ترویدی کی بنچ نے کہا کہ اس نے ‘الیکٹرانک ریکارڈ’ پر غور کرنے کی درخواست کی اجازت دے دی ہے۔ “ہم اس درخواست کو قبول کرتے ہیں کہ ‘الیکٹرانک ریکارڈ’ پر غور کیا جائے۔ اس پر جرم ثابت ہو چکا ہے۔ ہم اس عدالت کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہیں اور نظرثانی کی درخواست کو خارج کرتے ہیں۔”