Bharat Express

Jammu and Kashmir: کشمیر میں ٹارگٹ کلنگ میں دہشت گردوں نے مسجد میں نماز ادا کر رہے ریٹائرڈ پولیس افسر محمد شفیع کو ماری گولی

کشمیر میں کچھ عرصے میں ٹارگٹ کلنگ کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔ اس سے قبل اس سال مئی میں دہشت گردوں نے ایک شہری کو نشانہ بنایا تھا۔ مرنے والے کی شناخت ادھم پور کے رہنے والے دیپو کے طور پر ہوئی ہے۔

کشمیر میں ایک بار پھر ٹارگٹ کلنگ، دہشت گردوں نے بارہمولہ میں ریٹائرڈ پولیس افسر کو کیا قتل

Jammu and Kashmir: کشمیر میں ٹارگٹ کلنگ کا ایک اور معاملہ سامنے آیا ہے۔ تازہ معاملہ بارہمولہ سے بتایا جا رہا ہے۔ یہاں دہشت گردوں نے جموں و کشمیر کے ایک سابق پولیس افسر کو گولی مار کر ہلاک کر دیا ہے۔ متوفی کی شناخت محمد شفیع کے نام سے ہوئی ہے۔ واقعے کی اطلاع ملنے کے بعد پولیس اور فوج نے علاقے کو چاروں اطراف سے گھیرے میں لے لیا ہے۔ اور دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے سرچ آپریشن کیا جا رہا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ دہشت گردوں نے محمد شفیع کو اس وقت قتل کر دیا جب وہ مسجد میں نماز پڑھ رہے تھے۔

اس سال کے اوائل میں بھی ہو چکی ہے ٹارگٹ کلنگ

آپ کو بتاتے چلیں کہ کشمیر میں کچھ عرصے میں ٹارگٹ کلنگ کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔ اس سے قبل اس سال مئی میں دہشت گردوں نے ایک شہری کو نشانہ بنایا تھا۔ مرنے والے کی شناخت ادھم پور کے رہنے والے دیپو کے طور پر ہوئی ہے۔ معلومات کے مطابق وہ ایک پرائیویٹ سرکس میں کام کرتا تھا۔ وہ سرکس سے کسی کام سے نکلا تھا۔ پھر دہشت گردوں نے اس پر حملہ کر دیا اور اسے زخمی حالت میں ہسپتال لے جایا گیا۔ جہاں ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دے دیا۔

یہ بھی پڑھیں- Earthquake in Taiwan: تائیوان میں دو بار آئے زلزلہ سے لرز اٹھی زمین! ریکٹر اسکیل پر 6.3 اور 4.6 رہی شدت

مرکز نے پاکستان کو بتایا مجرم

قابل ذکر ہے کہ کشمیر میں ٹارگٹ کلنگ کے درمیان مرکزی حکومت نے بڑا فیصلہ لیا ہے۔ مرکز نے فیصلہ کیا تھا کہ وادی میں موجود اقلیتوں (کشمیر میں غیر مسلم) کو وادی کشمیر سے باہر نہیں بلکہ کشمیر میں ہی محفوظ مقامات پر منتقل کیا جائے گا۔ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کو نارتھ بلاک میں کئی میٹنگوں کے دوران بریفنگ دیتے ہوئے مرکزی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے ایک بار پھر وادی کشمیر میں بڑھتے ہوئے تشدد کے لیے پاکستان کو ذمہ دار ٹھہرایا۔

ایک سینئر سرکاری اہلکار نے ایک نیوز چینل کو بتایا تھا کہ کشمیر میں تشدد کی سطح بڑھی ہے، لیکن یہ جہاد نہیں ہے۔ یہ کچھ مایوس عناصر کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ تشدد کے مجرم سرحد پار پاکستان میں بیٹھے ہیں۔

-بھارت ایکسپریس