Bharat Express

آسام کے سرکردہ رہنماؤں اورتنظیموں سے مسلم مجلس مشاورت کی ملاقات، مختلف امور پر تبادلہ خیال

مشاورت کے سکریٹری جنرل اور وفد کے سربراہ سید تحسین احمد نے اس موقع پرکہا کہ کچھ تفرقہ بازطاقتیں ملک میں انتشارپیدا کرنے کا رجحان رکھتی ہیں، ان کے منصوبے کوناکام بنانے کے لئے لوگوں کو متحد کرنا ضروری ہے۔

گوہاٹی: آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے ایک وفد نے گزشتہ ہفتے صدرمشاورت فیروزاحمد ایڈوکیٹ کی ہدایت پرآسام کا دورہ کیا اورریاست کے سرکردہ رہنماؤں اورتنظیموں سے ملاقات کی۔ مشاورت کے مرکزی نمائندوں نے گوہاٹی میں ہفتہ کے روزمنعقدہ ایک میٹنگ میں ریاست کے سرکردہ رہنماؤں سے سیاسی وسماجی امورپرتبادلہ خیال کیا، شرکاء نے سماج میں اتحادواتفاق کے فروغ کے لئے کام کرنے کے عزم کا اعادہ کیا، ای وی ایم کے ذریعہ الیکشن میں کی جانے والی مبینہ دھاندلیوں پرتحفظات وتشویش کا اظہارکیا اورآسام کے مسلمانوں کو درپیش سرکاری مظالم اورمتاثرین کی بازآباد کاری کا مسئلہ بھی زیرغورآیا۔ ملک وملت کے سماجی، سیاسی اوراقتصادی مسائل خصوصاً اقلیتوں کے ساتھ متعصبانہ برتاؤاوراشتعال انگیزوتحقیرآمیزسلوک اس دورے کا مرکزی موضوع تھا۔

مشاورت کے سکریٹری جنرل اور وفد کے سربراہ سید تحسین احمد نے اس موقع پرکہا کہ کچھ تفرقہ بازطاقتیں ملک میں انتشارپیدا کرنے کا رجحان رکھتی ہیں، ان کے منصوبے کوناکام بنانے کے لئے لوگوں کو متحد کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس مقصد کے حصول کے لئے سماجی تنظیموں اورکئی گروپوں کے تعاون سے مشاورت نے “تشدد سے پاک ہندوستان” مہم شروع کی ہے تا کہ ملک میں امن اور ہم آہنگی کو فروغ دیا جاسکے جبکہ مشاورت کی یوتھ ونگ کے سکریٹری شمس الضحیٰ نے بتایا کہ آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت بہت جلد آسام اوراس کے اضلاع میں مشاورت کو منظم کرے گی۔ اس دوران یہ سوال بھی زیرغورآیا کہ مسلمانوں کو دیگراقلیتوں کے ساتھ مل کرکام کرنا چاہئے، جن کی مجموعی تعداد 20 فیصد سے اوپر ہوتی ہے جبکہ ایک دوسری رائے یہ تھی کہ اس وقت ملک کی بعض ریاستوں میں’کاسٹ سروے’ کئے جارہے ہیں اورچونکہ مسلمان بھی ہندوستانی نسلوں کے لوگ ہیں، اس لئے ہم ملک کی 80 فیصد آبادی کا حصہ ہیں جبکہ کئی شرکائے میٹینگ نے مسلم کمیونٹی میں افتراق طبقات ومسالک پراظہارتشویش کیا اوراندرون کمیونٹی جائزہ لینے اورکام کرنے کا مشورہ پیش کیا۔

حاضرین کی رائے تھی کہ جس طرح دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں بغیرای وی ایم کے الیکشن ہوتے ہیں، ہندوستان میں شفاف وغیرجانبدانہ انتخابات کو یقینی بنانے کے لئے بغیرای وی ایم کے الیکشن ہونا چاہئے اور مشاورت کو چاہیے کہ اس مطالبہ کو آگے بڑھائے۔ مقامی رہنماؤن نے مشاورت کے مرکزی نمائندوں کی توجہ آسام کے ان مسلمانوں کی طرف مبذول کرائی جو نسلوں سے سرکاری زمینوں پرآباد ہیں اوران کو بی جے پی کی موجودہ حکومت بے گھرکررہی ہے جبکہ مشاورت نے مقامی تنظیموں اوررہنماوں کے ساتھ اس مسئلے میں تعاون کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
اس میٹنگ میں سرکردہ سیاسی رہنما اور سابق ایم پی سید عزیزپاشا موجود تھے۔ جمعیۃ علماء ہند، جمعیت اہل حدیث آسام، مائنارٹی شاگرون پریشد، چارچپوری ستیہ پریشد، آسام سول سوسائٹی اورجسٹس فورم آسام جیسی سرکردہ سماجی تنظیموں کے نمائندوں نے اس میٹنگ میں حصہ لیا۔ ان تنظیموں کے نمائندوں کے علاوہ کچھ اضلاع کے سرکردہ رہنماؤں، دانشوروں اورسبکدوش بیوروکریٹس وغیرہ بھی شریک تھے، جن میں پروفیسرعبدالمنان (سبکدوش پروفیسر،گوہاٹی یونیورسٹی)، محمد علاؤالدین آئی اے ایس (ریٹائرڈ)، عزیزالرحمن (سابق پرنسپل وسابق صدرآل آسام مسلم اسٹوڈینٹس یونین) اورلشکرعلی کے اسمائے گرامی قابل ذکرہیں۔ میٹنگ کی نظامت عبدالباطن خان (ایم ایل اے) کررہے تھے۔