لکھنؤ کے حضرت گنج واقع الایا اپارٹمنٹ۔ (فائل فوٹو)
Alaya Apartment Collapse: الایا اپارٹمنٹ منہدم ہونے کے معاملے میں الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بینچ نے سماجوادی پارٹی کے رکن اسمبلی شاہد منظور کو منگل کے روز راحت دیتے ہوئے ان کی گرفتاری پر روک لگا دی۔ بینچ نے اس معاملے میں ریاستی حکومت سے بھی جواب طلب کیا ہے۔ یہ حکم جسٹس رمیش سنہا اور جسٹس نریندر کمار جوہری کی بینچ نے شاہد منظورکی عرضی پر دیا ہے۔
عرضی کی طرف سے پیش وکیل ارون سنہا اور پرانشو اگروال کا ترک تھا کہ اس پورے معاملے سے منظور کا کوئی تعلق نہیں ہے اور انہیں سیاسی وجوہات سے معاملے میں گھسیٹا جا رہا ہے۔ وہیں ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل وی کے شاہی نے عرضی کی مخالفت کی۔
قابل ذکر ہے کہ الایا اپارٹمنٹ منہدم ہونے کے حادثہ میں حضرت گنج کوتوالی میں رکن اسمبلی شاہد منظور کے بیٹے نوازش، بھتیجے محمد طارق اور فہد یزدانی کے خلاف 25 جنوری کو ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔ حادثہ میں تین افراد کی موت ہوگئی تھی۔ الزام ہے کہ اپارٹمنٹ کی تعمیر محمد طارق، نوازش اور فہد یزدانی نے بغیر نقشہ پاس کرائے اور خراب اشیاء کا استعمال کرکے کرایا گیا تھا۔ یہ بھی الزام ہے کہ بعد میں ان لوگوں نے 13 فلیٹ دھوکہ دہی کرکے لوگوں کو بیچ دیئے۔ تحقیقات کے دوران شاہد منظور کا نام بھی بطور ملزم شامل کیا گیا۔
الایا اپارمنٹ جنوری میں ہوئی تھی منہدم
واضح رہے کہ اترپردیش کی راجدھانی لکھنؤ کے حضرت گنج علاقے میں وزیر حسن روڈ میں الایا اپارٹمنٹ نام کی عمارت جنوری میں منہدم ہوگئی تھی۔ اس حادثے میں تین افراد کی موت ہوئی تھی، جس کے بعد موقع پر خود ریاست کے نائب وزیراعلیٰ برجیش پاٹھک جائے حادثہ پر پہنچے تھے۔ حالانکہ بعد میں وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے پورے معاملے کا نوٹس لے کر جانچ کے احکامات دیئے تھے۔ لکھنؤ ڈیولیمنٹ (ایل ڈی اے) نے جانچ میں پایا تھا کہ اس اپارٹمنٹ کو بنانے میں کئی طرح کی بے ضابطگی برتی گئی تھی۔
۔بھارت ایکسپریس