یوپی میں بی جے پی کی سیٹیں نہیں کم ہوتیں اگر، اکھلیش یادو نے پارلیمنٹ میں بتائی یہ وجہ
Akhilesh Yadav on Lok Sabha Election: تمام پارٹیاں لوک سبھا انتخابات کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔ اس کے ساتھ ہی سب کی نظریں لوک سبھا کی سب سے زیادہ سیٹوں والی ریاست اتر پردیش پر لگی ہوئی ہیں، کیونکہ خیال کیا جا رہا ہے اپوزیشن اتحاد انڈیا کے اتحاد کے بعد یوپی میں لوک سبھا انتخابات دلچسپ ہونے جا رہے ہیں۔ ادھر یوپی کے سابق وزیر اعلیٰ اور سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے بھی سیاسی اشارہ دیا ہے کہ وہ بھی لوک سبھا انتخابات میں میدان میں اتر سکتے ہیں۔ ایک پروگرام میں اکھلیش نے اشارہ دیا ہے کہ وہ لوک سبھا الیکشن لڑ سکتے ہیں۔
لوک سبھا الیکشن لڑنے کے سوال پر اکھلیش یادو نے کہا کہ الیکشن لڑنا چاہئے اور پارٹی فیصلہ کرے گی۔ اکھلیش یادو سے جب پوچھا گیا کہ وہ قنوج سے الیکشن لڑیں گے یا اعظم گڑھ سے؟ اس پر اکھلیش یادو نے کہا کہ اس کا فیصلہ پارٹی کرے گی، لیکن اکھلیش نے کہا کہ بہت سی لوک سبھا سیٹوں پر دل، گھر اور اپنائیت ہوتی ہے۔ تاہم اس سب کا فیصلہ پارٹی آخری وقت میں کرے گی۔ اس کے ساتھ ہی 2022 کے اسمبلی انتخابات میں شکست پر انہوں نے کہا کہ ہم بے ایمانی سے ہارے ہیں۔
اس کے ساتھ ہی اکھلیش یادو نے الیکشن کمیشن پر الزام لگایا کہ ان کی شکایت نہیں سنی گئی اور ہمارے لوگوں کا ووٹ کاٹا گیا۔ جن لوگوں نے 2019 کے انتخابات میں ووٹ ڈالے، ان کے ووٹ 2022 میں حذف کر دیے گئے۔ اسی لیے ان لوگوں نے 2022 کا الیکشن بے ایمانی اور چوری سے جیتا تھا۔ اس معاملے میں ہم نے الیکشن کمیشن سے شکایت کی لیکن انہوں نے کسی افسر کے خلاف کارروائی نہیں کی۔
بتا دیں کہ اس وقت اکھلیش یادو یوپی کی کرہل اسمبلی سے ایم ایل اے ہیں۔ حالانکہ اس سے پہلے وہ قنوج، فیروز آباد اور اعظم گڑھ سے بھی ایم پی رہ چکے ہیں۔ اب اکھلیش کے دوبارہ لوک سبھا الیکشن لڑنے کی بات ہو رہی ہے۔ مانا جا رہا ہے کہ وہ اعظم گڑھ یا قنوج سیٹوں سے الیکشن لڑ سکتے ہیں اور فی الحال ان دونوں سیٹوں پر بی جے پی کا قبضہ ہے۔
بھارت ایکسپریس۔