Bharat Express

23 companies show interest in ISRO’s SSLV technology: نجی شعبے کی 23 کمپنیوں نے اسرو کی ایس ایس ایل وی ٹیکنالوجی میں دکھائی دلچسپی، جلد شروع ہوگا خرید و فروخت کا عمل

آسٹریلیا ہائی کمیشن کی ڈپٹی ہائی کمشنر سارہ اسٹوری نے خلائی شعبے میں ہندوستان کے ساتھ تعاون اور شراکت داری کے لیے اپنے ملک کے عزم کا اعادہ کیا۔

23 کمپنیوں نے ایس ایس ایل وی ٹیکنالوجی میں دکھائی دلچسپی: گوئنکا

بنگلورو: نجی شعبے کی 23 کمپنیوں نے انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (ISRO) کی اسمال سیٹلائٹ لانچ وہیکل ٹیکنالوجی خریدنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ جمعرات کے روز یہ معلومات دیتے ہوئے ایک اعلیٰ عہدیدار نے اسے ‘حوصلہ افزا ردعمل’ قرار دیا۔ انڈین نیشنل اسپیس پروموشن اینڈ اتھارٹی سینٹر (IN-SPACE) کے چیئرمین پون کے گوئنکا نے کہا کہ وہ یہ جاننے کے لیے متجسس ہیں کہ نجی شعبہ اسمال سیٹلائٹ لانچ وہیکل (SSLV) ٹیکنالوجی کا استعمال کیسے کرتا ہے۔ انہوں نے کہا، “اطمنان کن جواب ملا ہے۔ اب تک 23 کمپنیوں نے اس ٹیکنالوجی کے لیے درخواست دینے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ ظاہر ہے کسی کو ملے گا۔‘‘

‘IN-SPACE’، جو کہ محکمہ خلائی (DoS) کے تحت ایک خود مختار نوڈل ایجنسی کے طور پر کام کر رہی ہے، 2020 میں تشکیل دی گئی تھی۔ اس نے گزشتہ جولائی میں SSLV کی ٹیکنالوجی کی منتقلی (TOT) کے لیے اظہار دلچسپی (EOI) جاری کیا تھا اور اس کا جواب دینے کی آخری تاریخ 25 ستمبر ہے۔ گوئنکا نے کہا، “ٹیکنالوجی کی منتقلی ایک ایسی چیز ہے جس پر ہم بہت جارحانہ طریقے سے کام کر رہے ہیں، کیونکہ ہم واقعی یہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ نجی شعبے کے ذریعہ اسرو ٹیکنالوجی کا فائدہ کیسے اٹھایا جاتا ہے۔ اس شعبے میں بہت کچھ ہو رہا ہے اور سب سے بڑا پہلو یقینی طور پر SSLV ٹیکنالوجی کی منتقلی ہے، جہاں ہم لانچ وہیکل کی پوری ٹیکنالوجی کو نجی شعبے کو منتقل کر رہے ہیں۔

انہوں نے یہاں کنفیڈریشن آف انڈین انڈسٹری (CII) کے زیر اہتمام ‘انٹرنیشنل کانفرنس آن اسپیس’ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا، یہ شاید پہلی مثال ہے کہ دنیا میں کہیں بھی کسی ایجنسی نے لانچ وہیکل کے پورے ڈیزائن کو نجی شعبہ کو منتقل کیا ہے۔ گوئنکا نے کہا کہ 42 ایپلی کیشنز یا خلائی ٹیکنالوجیز کو نجی شعبے کو منتقل کیا جانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرو اور ان اسپیس (ISRO and In-Space) اس عمل کے لیے مل کر کام کر رہے ہیں اور 19 ٹیکنالوجیز منتقلی کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’ہم ایک ریاست کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت (ایم او یو) پر دستخط کرنے کے عمل میں ہیں اور دوسری ریاست کے ساتھ بھی اس سمت میں کام جاری ہے۔‘‘

گوئنکا نے کہا کہ اس وقت ہندوستان کی خلائی معیشت کی مالیت 8 بلین ڈالر ہے اور اسے 2033 تک 44 بلین ڈالر تک لے جانے کا ہدف ہے۔ اس موقع پر اپنے خطاب میں آسٹریلیا ہائی کمیشن کی ڈپٹی ہائی کمشنر سارہ اسٹوری نے خلائی شعبے میں ہندوستان کے ساتھ تعاون اور شراکت داری کے لیے اپنے ملک کے عزم کا اعادہ کیا۔ آسٹریلوی خلائی ایجنسی کے سربراہ اینریکو پالرمو نے کانفرنس میں اپنے ویڈیو پیغام کے ذریعے دونوں ممالک کے درمیان شراکت داری کے شعبوں پر روشنی ڈالی۔ دونوں نے خلائی شعبے میں خاص طور پر چندریان-3 اور آدتیہ L-1 مشن میں ہندوستان کی کامیابیوں کی تعریف کی۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read