Bharat Express

The Rise And Rise Of New India On Global Stage: مودی راج کی طاقت، بھارت دنیا کا لیڈر

ہندوستان کی بڑھتی ہوئی اقتصادی اہمیت کافی متاثرکن ہے۔ ہندوستان آہستہ آہستہ لیکن مضبوطی کے ساتھ چین کوعالمی سرمایہ کاری کے مرکزکے طورپرچین کی جگہ لے رہا ہے۔

May 27, 2023

ہندوستان کی بڑھتی ہوئی اقتصادی اہمیت کافی متاثرکن ہے۔

وزیراعظم نریندر مودی کے غیرملکی دورے ہمیشہ سے سرخیوں میں رہتے آئے ہیں اور اس لحاظ سے جاپان، پاپوا نیوگنی اور آسٹریلیا کا ان کا حالیہ دورہ بھی اس سے استثنیٰ نہیں رہا۔ تاہم تین ممالک کا یہ دورہ مشرقی ایشیا اوربحرالکاہل کے خطے میں ہندوستان کی اہم سفارتی مداخلت کے علاوہ اسے ایک اوربے مثال پیش رفت کے لئے بھی یاد رکھا جائے گا۔

ویسے تو اسے گزشتہ کچھ سالوں سے جاری ایک سلسلے کی توسیع بھی کہی جا سکتی ہے، لیکن اس دورے پرجس طرح سے اس کا اظہارکیا گیا ہے، اس نے نہ صرف ہندوستان بلکہ دنیا کی توجہ اپنی جانب مبذول کرائی ہے۔ اس دورے کے دوران وزیراعظم مودی کی سرکاری مصروفیات میں جوچیزمختلف تھی وہ تھی ان کی قیادت میں دنیا میں ہندوستان کی نئی ساکھ کی عالمی فورمزکی جانب سے صوتی قبولیت۔ اس کی پہلی نشانی اس وقت دیکھنے کوملی جب امریکی صدر جو بائیڈن نے ہیروشیما میں جی-7 اجلاس میں وزیراعظم مودی کی عالمی مقبولیت کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ اب انہیں بھی وزیراعظم کا آٹوگراف لینا چاہئے۔ ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ کچھ امریکی قانون سازوں نے پی ایم مودی سے امریکی کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرنے کی درخواست کی ہے۔ اس کے بعد پاپوا نیوگنی میں اس ملک کے وزیراعظم کے ذریعہ وزیراعظم مودی کے آشیرواد کے لئے قدموں میں جھکنا گئے اورپھرآسٹریلیائی وزیر اعظم انتھنی البنیز کے ذریعہ انہیں باس کہہ کرمخاطب کرنا اس بات کا اشارہ ہے کہ کیسے مودی کی قیادت میں ہندوستان دنیا میں ایک بہت ہی مضبوط طاقت کے طورپرابھررہا ہے۔

 وزیر اعظم مودی کی قیادت میں دنیا میں ہندوستان سے متعلق بدل رہے نظریے کے کئی آیام ہیں۔ سال 2014 کے فیصلہ کن مینڈیٹ کے بعد سے وزیراعظم نریندر مودی کی قیادت میں ہندوستان نے کئی ترقی دیکھے ہیں جو ملک کی آزادی اورمضبوط ملک کی موجودہ شبیہ کو ظاہرکرتے ہیں۔ آج کا ہندوستان دنیا کی پانچویں سب سے بڑی معیشت ہونے کے ساتھ ہی صنعت اورصلاحیت کا حیرت انگیز سنگم ہے۔ تجارت، آٹوموبائل مینوفیکچرنگ، موبائل مینوفیکچرنگ، اسٹارٹ اپ موومنٹ اوردفاعی برآمدات کے ایک بڑے مرکزکے طورپرابھرنے کے ساتھ، ہندوستان ان تمام شعبوں میں دنیا کو اپنی صلاحیت دکھا رہا ہے۔

باہری دنیا کو اپنی حصولیابیوں سے چکا چوندھ کررہے ہندوستان کے تعلقات بھی باقی دنیا سے تعلقات بھی نئی مضبوطی سے روشن ہو رہے ہیں۔ مودی کے دورمیں ہندوستان امریکہ یا روس پر منحصرنہیں ہے بلکہ بیک وقت ان دونوں سپر پاورکی ضرورت بن گیا ہے۔ روس کے ساتھ 15 ماہ سے جاری جنگ کو روکنے کے لئے دنیا کے کونے کونے سے خالی ہاتھ لوٹنے والا یوکرین بھی آج بھارت سے امیدیں وابستہ کر رہا ہے۔ جی-7 میں، یوکرین کے صدرولادیمیرزیلنسکی نے وزیراعظم مودی کے ساتھ امن معاہدے کا اشتراک اس یقین پرکیا کہ ہندوستان کی حمایت سے دنیا بھرکے ممالک میں اس تجویزکی پہچان میں اضافہ ہوگا۔ یوکرین روس جنگ شروع ہونے کے بعد، جب عالمی رہنما ایک دوسرے کا ساتھ دینے میں مصروف تھے، پی ایم مودی نے ہی دونوں ممالک کے رہنماؤں سے بات کی اورواضح طورپرکہا کہ یہ ’جنگ کا دور‘ نہیں ہے، جسے سبھی عالمی لیڈران نے بڑے پیمانے پرقبول کیا تھا۔ بھارت اسی طرح اسرائیل-فلسطین اور ایران-سعودی عرب کے ساتھ بھی جڑتا ہے کیونکہ آج کی ہماری خارجہ پالیسی کا رہنما اصول ‘انڈیا فرسٹ’ ہے، جہاں باقی دنیا کے مفادات سے پہلے ملک اوراس کے شہریوں کے مفادات کا تحفظ کیا جاتا ہے۔  صرف ہندوستان میں رہنے والے ہندوستانی ہی نہیں، بلکہ مائیگرنٹ ہندوستانیوں اوران کے تعاون کو بھی گزشتہ ایک دہائی میں قابل قدرکریڈٹ اورعزت ملی ہے۔ جب بھی میں امریکہ، برطانیہ، جرمنی، ڈنمارک، پیسیفک آئی لینڈ یا دبئی میں رہنے والے اپنے ہندوستانی جاننے والوں سے بات کرتا ہوں تووہ مجھے اپنی زندگی میں آنے والی تبدیلی کے بارے میں بتانا نہیں بھولتے کہ کیسے اب وہاں ان کا احترام کیا جاتا ہے، یہ بھی دیکھا جا رہا ہے۔ سڈنی کے اسٹیڈیم کڈوس بینک ایرینا میں وزیراعظم مودی کے پروگرام میں 20,000 غیرملکی ہندوستانیوں کی موجودگی بھی ایک طرح سے ہندوستان کے بڑھتے ہوئے احترام میں غیرملکی برادری کے فخرکی بازگشت بھی کہی جاسکتی ہے۔

آج، پی ایم مودی کی قیادت میں، ہندوستان کو ایک ایسے ملک کے طورپردیکھا جاتا ہے، جو صرف اپنوں کے لئے ہی نہیں بلکہ واسدھایوکٹمبکم کے جذبے کوزندہ رکھتے ہوئے سبھی کی پرواہ کرتا ہے۔ چاہے وہ کووڈ-19 وبائی امراض کے دوران 100 سے زیادہ ممالک میں میڈ ان انڈیا ویکسین بھیجنا ہو یا آفت میں پھنسے لوگوں کی جان بچانا ہو، دنیا ہندوستان کو باربار، ہربارایک  دیکھ بھال کرنے والے ملک اوروزیراعظم مودی کو ایک دیکھ بھال کرنے والے لیڈر کے طور پر دیکھتی ہے۔

اس سب کے درمیان ہندوستان کی بڑھتی ہوئی اقتصادی اہمیت کافی متاثرکن ہے۔ ہندوستان آہستہ آہستہ لیکن مضبوطی کے ساتھ چین کوعالمی سرمایہ کاری کے مرکزکے طورپرچین کی جگہ لے رہا ہے۔ موجودہ حکومت کے مختلف اقتصادی اقدامات کی بدولت ‘میک ان انڈیا’، ازآف ڈوئنگ بزنس انڈیکس میں سدھار اوربنیادی ڈھانچے کی تیز رفتار ترقی اس مقصد کو حاصل کرنے میں اہم کردار ادا کررہی ہے۔ کورونا کے دورمیں جب دنیا کی معیشتیں غوطے لگا رہی تھیں، تب بھی معیشت میں سب سے تیزی سے ترقی کرنے والا ملک کا تمغہ ہندوستان کے حصے میں ہی آیا۔

ایک اہم آوازکے طورپرعالمی سطح پر ہندوستان کی موجودگی اس حقیقت سے بھی واضح ہوتی ہے کہ ہندوستان ایک ہی وقت میں جی-20 اورشنگھائی تعاون تنظیم کی صدارت سنبھال رہا ہے۔ ہندوستان نے باضابطہ طورپر16 ستمبرکوشنگھائی تعاون تنظیم اوریکم دسمبرکو جی-20 کی روٹیشنل چیئرمین شپ سنبھالی۔ ایک طرف جی-20 عالمی تجارت کا 75 فیصد سے زیادہ اوردنیا کی دوتہائی آبادی کی نمائندگی کرتا ہے۔ وہیں ایس سی اوعالمی جی ڈی پی کا 30 فیصد اوردنیا کی 40 فیصد آبادی کی نمائندگی کرتا ہے۔ دونوں فورمزپرصدارت ہندوستان کو عالمی موضوعات پربات چیت کواپنی پسند کی سمت میں لے جانے کا اختیاردیتی ہے۔ اس پیمانے پر، یہ روس-یوکرین تنازعہ میں امن کی ثالثی کا بہترین موقع بھی پیش کرتا ہے، جس میں کامیابی ملنے پرعالمی اسٹیج پرہندوستان کی ساکھ کو مزید مضبوط کرسکتا ہے اوراقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مستقل نشست کی راہ ہموارکرسکتا ہے۔ ویسے بھی گزشتہ کچھ سالوں میں اقوام متحدہ سلامتی کونسل کے مستقل رکن کے طورپرہمارے دعوے کے لئے حمایت میں اضافہ ہی ہے، جس میں اس بات پرزوردیا گیا ہے کہ کیسے ہمارے بڑھتے ہوئے کردارکی وجہ سے دنیا ہمیں ایک کلیدی اتحادی کے طورپرکیسے دیکھتی ہے۔

آزاد ہندوستان کی تاریخ میں کسی بھی وقت کے مقابلے ہندوستان کا سفارتی اوراقتصادی قد اس تیزی سے پہلے کبھی نہیں بڑھا۔ سوال یہ ہے کہ کیا وزیراعظم مودی ہی تبدیلی کے واحد محرک ہیں؟ اس پرنظریہ مختلف ہوسکتا ہے، لیکن وزیراعظم مودی کے حق میں یہ بات ضرورجاتی ہے کہ ہندوستان کے امرت کال کے تصورکوجس طرح وہ عالمی سطح پرلے کر گئے ہیں، ویسا پہلے کبھی نہیں ہوا۔ شاید اسی خیال میں دنیا میں ہندوستان کے بڑھتے ہوئے دبدبے کا نچوڑاسی خیال میں مضمر ہے۔

Also Read