پڑوسی ملک پاکستان کے صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کی معروف دینی درسگاہ جامعہ بنوریہ ٹاؤن نے ٹک ٹاک کے حوالے سے فتویٰ جاری کیا ہے۔ پاکستانی مقامی میڈیا کی معلومات کے مطابق جامعہ اشرفیہ رفیق دارلافتاء لاہور نے ٹک ٹاک کے استعمال کو غیر قانونی اور حرام قرار دیا ہے۔ فتوے میں کہا گیا ہے کہ ٹک ٹاک دور جدید کا سب سے بڑا فتنہ ہے۔ فتویٰ نمبر (144211200409) میں تنظیم نے اپنے موقف کی حمایت میں دس وجوہات بیان کی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اس سے قبل بھی پاکستان میں بہت سے مذہبی اسکالرز غیر اخلاقی باتیں پھیلانے کی وجہ سے ٹک ٹاک پر پابندی کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔ پاکستان میں کئی بار TikTok پر جزوی پابندی بھی لگائی جا چکی ہے۔ مذہبی ماہرین کا خیال ہے کہ ٹک ٹاک کی وجہ سے بے حیائی پھیلتی ہے۔ یہ فتویٰ جامعہ بنوریہ نے جاری کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام کے شرعی قانون کے مطابق ٹک ٹاک کو حرام سمجھا جاتا ہے۔فتوے میں خواتین اور مردوں کی ویڈیوز بنانے پر تنقید کی گئی ہے۔ اس کی وجہ بتاتے ہوئے کہا گیا کہ ٹک ٹاک ویڈیوز فحاشی اور عریانی کو فروغ دیتی ہیں، اس کے علاوہ یہ وقت کا ضیاع ہے۔
Using TikTok is ‘Haraam’:Fatwa
The two religious institutes, Jamia Ashrafia from Lahore and Jamia Banuri Town from Karachi have not only declared TikTok app prohibited but also revealed that people involved in these acts are out of the circle of Islam. pic.twitter.com/VQuhpXgUVv— maisha91 (@maisha913) December 19, 2023
دراصل فضل الرحمن نامی شخص نے مفتی جامعہ اشرفیہ لاہور سے یہ مسئلہ پوچھا تھا کہ موبائیل اسٹیٹس پر ٹک ٹاک ،اسنیکس ویڈیو وغیرہ کے نام پر بے حیائی اور فحاشی عریانی طوفان برپا کئے جارہے ہیں ۔ شریعت اس کے بارے میں کیا حکم دیتی ہے کہ جو شخص منکرات کرے اور دوسروں ک اس کے ذریعے دعوت بھی دے ، نیز ایسے ہی آج کل سٹیٹس پر ان کو لگاکر دوسروں تک پہنچانے کی کوشش کرنے والے کے بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے؟ اس مسئلہ کے جواب میں دارالافتاء نے ٹک ٹاک ویڈیو ز اور اس کو اسٹیٹس ڈال کر بے حیائی اور فحاشی کو بڑھاوا دینے والے ہر عمل کو حرام قرار دیا ہے۔
بھارت ایکسپریس۔